Maktaba Wahhabi

417 - 896
محدث حافظ اور ثقہ کے ہم معنی ہونے نہ ہونے، مستور کے مجہول ہونے نہ ہونے اورسبل السلام کے تین مقامات مذکور غلط ہونے نہ ہونے کی مباحث بغور پڑھیں پھر اس کے بعد اپنا ذکر کیا ہواشعر ستبدی لک الایام الخ بھی ایک مرتبہ پڑھ لیں۔ رہا بندہ تو اسے ستبدی لک الایام کا مصداق ہونے کا اعتراف ہے جیسے اسے حضرت سفیان ثوری، حضرت عبداللہ بن مبارک، امام شافعی اور امام ترمذی رحمہم اللہ تعالیٰ جیسے جلیل القدر وسیع ائمہ حدیث کی نسبت طفل مکتب ہونے کا اقرار ہے۔ حضرت المؤلف فرماتے ہیں: ”نیز عہد فاروقی سے لے کر صحابہ کرام اور تابعین اور نسلاً بعد نسل عامۃ المسلمین کے وسیع پیمانہ پر مسلسل تعامل کو اگر کوئی شخص اہمیت نہ دے تو اس کی ناواقفیت ہے ورنہ حقیقت میں تعامل سلف صحیح السند روایت سے کہیں بڑھ کر قابل اعتماد دلیل ہے“۔ (ص 21) 1۔ اولاً:عہد فاروقی کے تعامل بیس رکعات کی بنیاد تو مذکورہ بالاآثار ہی ہیں جن کی حقیقت واضح کردی گئی ہے۔ 2۔ وثانیاً:صحابہ کرام کا تعامل بیس رکعات صاحب رسالہ نے جس دلیل سے ثابت کیا ہے وہ یہ ہے کہ بعض صحابہ کے کچھ خاص صحبت یافتہ اور چند شاگرد بیس پڑھتے تھے یا پھر عہد صحابہ کے فلاں بزرگ بیس پڑھتے، پڑھاتے تھے لہٰذا صحابہ کرام بھی بیس پڑھتے پڑھاتے اور پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور اس دلیل کی اصلیت کو بھی پچھلے صفحات میں روشن کیا جاچکا ہے اور جن آثار میں خاص خاص صحابہ کے بیس پڑھنے پڑھانے اور بیس کا حکم دینے کا ذکر ہے وہ سرے سے ثابت ہی نہیں مثلاً حضرت علی، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھم کے آثار تحقیق پہلے گزر چکی اسے ملاحظہ فرمائیں۔
Flag Counter