Maktaba Wahhabi

415 - 896
اور نہ ہی اس امام کے حدیث کے مخالف عمل یا فتویٰ کو اس حدیث کی صحت یا اس کے راویوں کی ثقاہت میں عیب سمجھا جائے گا کیونکہ ہو سکتا ہے یہ کسی معارض یا دوسرے مانع کی بنا پر ہو۔ امام مالک نے حدیث خیار روایت کی ہے اور اہل مدینہ کے مخالف عمل کی وجہ سے اس پر عمل نہیں کیا اور مالک کا یہ عمل حدیث کے راوی نافع پر عیب نہیں ہے۔ ابن کثیر نے فرمایا کہ پہلی قسم اس صورت میں محل نظر ہے جب اس مسئلے میں اس حدیث کے علاوہ کوئی اور حدیث نہ ہو اور عالم نے اپنے فتویٰ یا فیصلے میں بطور حجت وہ حدیث پیش کی ہو یا اس کے مفہوم پر عمل کے وقت اس حدیث سے استشہاد کیا ہو۔ عراقی نے فرمایا کہ اس کا جواب یہ ہے کہ اس مسئلہ میں کسی دوسری حدیث کے نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہاں اجماع یا قیاس کی بھی کوئی دوسری دلیل نہیں اور مفتی یا حاکم کے لیے ضروری نہیں کہ اپنی تمام دلیلیں بیان کرے بلکہ بعض دلیلیں بیان کرنا بھی ضروری نہیں۔ شاید اس کے پاس کوئی اور دلیل ہو اور اس کا میلان اس حدیث کی طرف ہو گیا ہو جو زیر حدیث مسئلہ میں موجود ہے اور ممکن ہے کہ اس عالم کا خیال یہ ہو کہ قیاس کے مقابلے میں ضعیف حدیث مقدم سمجھی جائے گی اور اس پر عمل ہو گا جیسا کہ گزر چکا۔ تنبیہ۔ جو چیز یں اہل اصول کے بیان کے مطابق حدیث کے صحیح ہونے کی دلیل نہیں بن سکتیں ان میں ایک چیز اجماع کا اس حدیث کے مطابق ہونا ہے زیادہ صحیح مذہب کے مطابق کیونکہ ہو سکتا ہے اجماع کی اصل بنیاد کوئی اور ہو۔ بعض کہتے ہیں کہ دلیل بن سکتی ہے۔ اسی طرح خبر کے ابطال کے تقاضوں کے باوجود اس کا باقی رہنا بھی دلیل نہیں زید یہ نے کہا دلیل ہے اسی طرح بعض علماء کا اس حدیث کی تاویل اور بعض کا اس سے دلیل پکڑنا بھی صحت کی دلیل نہیں اور ابن سمعانی اور ایک قوم نے کہا دلیل ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ
Flag Counter