Maktaba Wahhabi

412 - 896
رکعات کو سنت نبویہ خلفاء راشدین سمجھنے کی کوئی دلیل ہو تو صاحب رسالہ وہ دلیل بیان فرمائیں۔ 5۔ وخامسا:سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک، امام شافعی اوراکثر اہل عمل کا قول ”بیس ر کعات نماز تراویح“اس بات کی شہادت و دلیل نہیں کہ محولہ بالا آثار ان کے نزدیک صحیح یا حسن ہیں کیونکہ حافظ ابن صلاح تحریر فرماتے ہیں: (إذا روى العدل عن رجل وسماه لم یجعل روايته عنه تعديلاً منه له، عند أكثر العلماء من أهل الحديث وغيرهم‏.‏ وقال بعض أهل الحديث وبعض أصحاب الشافعي‏:‏ يجعل ذلك تعديلاً منه له، لأن ذلك يتضمن التعديل‏.‏ والصحيح هو الأول، لأنه يجوز أن يروي عن غير عدل فلم يتضمن روايته عنه تعديله‏.‏ وهكذا نقول‏:‏ إن عمل العالم، أو فتياه على وفق حديث، ليس حكماً منه بصحة ذلك الحديث‏.‏ وكذلك مخالفته للحديث ليست قدحاً منه في صحته ولا راويه، (علوم الحدیث لابن صلاح)‏.‏اقول والمراد بالصحة في كلامه هذا ما يقابل الضعف وهو يشمل الصحة والحسن فتامل ) ”جب عدل راوی کسی شخص سے روایت بیان کرے اور اس کا نام بھی ذکر کرے تو اکثر علماء اہل حدیث اور دوسرے علماء کے نزدیک عادل راوی کا اس شخص سے روایت کرنا اس عادل کی طرف سے اس شخص کی توثیق نہیں سمجھا جائے گا اور شافعی کے بعض اصحاب اس عادل کے روایت کرنے کو اس کی توثیق قرار دیتے ہیں کیونکہ اس کے ضمن میں اس کی تعدیل بھی آجاتی ہے اور صحیح بات پہلی ہے کیونکہ غیرعدل سے اس کا روایت کرنا جائز ہے اس لیے اس کے روایت کرنے سے اسے عادل قراردینا لازم نہیں آتا اور اسی
Flag Counter