ضعیف ہے اب عدی نے کہا اس کی اکثر احادیث ایسی ہیں کہ اس کی متابعت نہیں کی جاتی اور اس کی منکر روایات میں سے ایک وہ ہے جو ایک جماعت نے اس سے روایت کی ہے کہ وہ الزبیرسے اور جابر سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص پانی میں تہ بند کے بغیر داخل ہو عقیلی نے کہا کہ اس روایت میں اس کی متابعت ایسے راوی کے علاوہ کوئی نہیں کرتا جو اس سے کمتر ہے یا اس جیسا ہے اور ابو حاتم نے کہا کہ وہ قوی نہیں۔ “1ھ۔
دیکھئے حافظ ذہبی نے میزان میں حماد بن شعیب کے ترجمہ میں جس قدر اقوال نقل فرمائے ہیں ان سب میں حماد بن شعیب کو ضعیف ہی قرار دیا گیا ہے اور انھوں نے اس راوی کے متعلق کسی محدث کا ایک جملہ بھی ایسا نقل نہیں فرمایا جس میں حماد بن شعیب کی توثیق ہو حالانکہ ان کی اس کتاب میں عادت یہ ہے کہ وہ راوی کےمتعلق توثیق و تصنیف ہمہ قسم کے اقوال نقل فرماتے ہیں تو ظاہر بات ہے کہ حافظ ذہبی (جنہوں نے حماد بن شعیب کو میزان میں ضعیف قراردیا) وہ حماد بن شعیب کی روایت کو صحیح یا حسن کیسے خیال کر اور کہہ سکتے ہیں تو منتقی میں حماد بن شعیب کی روایت پر حافظ ذہبی کا سکوت اس کی روایت کے ان کے ہاں صحیح یا حسن ہونے کی دلیل نہیں کیونکہ وہ اسے میزان میں ضعیف قراردے چکے ہیں اور ضعیف بھی وہ جس کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ”فیہ نظر“اور بقول ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ جس راوی کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فیہ نظر سے اظہار خیال فرمائیں اس راوی کی روایت نہ تو قابل احتجاج واستدلال، نہ ہی قابل استشہاد اور نہ ہی قابل اعتبار ہوتی ہے۔
تو ظاہر ہوا کہ حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اگر حماد بن شعیب کی روایت سے احتجاج و استدلال فرمایا ہے تو ان کا یہ احتجاج واستدلال سرے سے درست ہی نہیں لما تقدم پھر استدلال تو حسن روایت سے بھی ہو سکتا ہے بلکہ بعض کے نزدیک بعض مواضع میں
|