Maktaba Wahhabi

394 - 896
حضرت المؤلف لکھتے ہیں: ”حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے منہاج السنہ جلد 2ص224 میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر (بروایت ابی عبدالرحمٰن) سےاس بات پر استدلال کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نےحضرت عمر رضی اللہ عنہ کی قائم کی ہوئی جماعت تراویح کو توڑا نہیں بلکہ برقرار رکھا۔ لہٰذا ابن تیمیہ کے نزدیک بھی یہ اثر صحیح ہے نیز حافظ ذہبی نے اپنے مختصر میں ابن تیمیہ کے اس استدلال پر ادنی کلام نہیں کیا اس سے ثابت ہوا کہ ان کے نزدیک ابن تیمیہ کا یہ استدلال اور اثر دونوں صحیح ہیں۔ “(ص19) مصنف صاحب کی عبارت سے ظاہر ہے کہ حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ذہبی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر بروایت ابی عبدالرحمٰان سلمی کو قولاً صحیح قرارنہیں دیا ورنہ صاحب رسالہ ان کا قول تصحیح نقل فرماتے اور مذکورہ بالا طریق اختیار نہ کرتے پھر اگر حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے خیال میں اگر وہ اثر صحیح بھی ہو تو ان کا یہ خیال درست نہیں کیونکہ اس کی سند میں حماد بن شعیب ہے جس کے متعلق حافظ ذہبی ہی میزان میں لکھتے ہیں: (حماد بن شعيب ن الحماني الكوفي. عن أبي الزبير وغيره. ضعفه ابن معين وغيره. وقال يحيى - مرة: لا يكتب حديثه. وقال البخاري: فيه نظر. وقال النسائي: ضعيف. وقال ابن عدي: أكثر حديثه مما لا يتابع عليه. ومن مناكيره ما رواه جماعة عنه، عن أبي الزبير، عن جابر: نهى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم أن يدخل الماء إلا بمئزر. قال العقيلي: لا يتابعه عليه إلا من هو دونه أو مثله. وقال أبو حاتم: ليس بالقوى، ) ”حماد بن شعیب حمانی کوفی، ابو الزبیر وغیرہ سے روایت کرتا ہے ابن معین وغیرہ نے اسے ضعیف قراردیا ہے اور یحییٰ نے ایک مرتبہ فرمایا اس کی حدیث نہ لکھی جائے اور بخاری نے کہا اس میں نظر ہے اور نسائی نے کہا
Flag Counter