كذا وباب كذا من هذ الكتاب او في كتاب وتصنيف كذا من كتبه ومصنفاته لكان قوله متجها فتدبر ثم اعلم اني لا أوافق صاحب سبل السلام في كل ماقاله وذهب اليه في باب صلاة التراويح)
”میں کہتا ہوں کہ بیہقی کا قول کہ اس میں مغیرہ بن زیاد متفرد ہے سبل السلام میں اس طرح آیا ہے کہ مغیرہ بن دیاب
اس کے ساتھ متفرد ہے الخ یہ تصحیح بیہقی کی کتاب سے ہم نے کی ہے اور جان لے کہ صاحب الجوہر النقی نے کہا کہ پھر ایک حدیث ذکر کی ہے جس کی سند میں مغیرہ بن زیاد ہے اور کہا ہے کہ وہ قوی نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ بیہقی نے اسے باب ترک القصر میں ضعیف کہا ہے اور باب خل الخمر میں کہا کہ وہ منکر روایتوں والا ہے۔ حالانکہ ابن معین اور ایک جماعت نے اسے ثقہ قراردیا تو بیہقی نے اس بارے میں کوئی بات ذکر نہیں کی۔ ابن ترکمانی کا کلام ختم ہوا۔ میں کہتا ہوں اس کلام میں محل نظر یہ بات ہے کہ اگر بیہقی نے توثیق کا کوئی لفظ نقل نہیں کیا تو اس میں ان پر کوئی اعتراض نہیں آسکتا کیونکہ انھوں نے اپنی کتاب میں کسی راوی کے بارے میں تمام معدلین اور جارحین کے اقوال ذکر کرنے کی پابندی نہیں رکھی۔ بیہقی نے اس مقام پر مغیرہ بن زیاد کے متعلق جو ذکر کیا ہے وہ اس کے بارے میں ان کی اپنی رائے ہے تو اگر ابن ترکمانی یہ کہتے ہیں کہ بیہقی نے اپنی رائے کی خود مخالفت کی ہے چنانچہ مغیرہ بن زیاد کو اس کتاب کے فلاں فلاں باب میں ثقہ قرار دیا ہے اور فلاں میں ضعیف یا اپنی فلاں کتاب یا تصنیف میں اسے ثقہ کہا ہے اور فلاں میں ضعیف تو ابن ترکمانی کی بات بن سکتی ہے اس لیے خوب غور کرو۔ آخر میں یاد رکھو کہ صاحب سبل السلام نے جو کچھ کہا ہے اور نماز تراویح کے متعلق جو راہیں اختیار فرمائی ہیں میں ان میں سے ہر ایک میں ان کے ساتھ متفق نہیں ہوں۔ “
|