سبل السلام اور سنن کبریٰ للبیہقی کی عبارات آپ کے سامنے ہیں نمبر وار ان کا ایک دوسری سے موازنہ فرمائیے تو آپ کو خود بخود معلوم ہوجائے گا کہ سنن کبری کی نمبر دو میں مذکورہ عبارت(أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً) (کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعت قیام کروائیں) کو سبل السلام کی نمبر دو مذکورہ عبارت(يَقُومَانِ لِلنَّاسِ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً) ( کہ وہ لوگوں کو بیس رکعت قیام کروائیں) سے بدل دیا گیا اور ایسے ہی سنن کبری کی نمبر چار میں مذکورہ عبارت(أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّهُمْ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ) ( کہ وہ ماہ رمضان میں لوگوں کو بیس رکعت کے ساتھ امامت کراتے اور تین وتر پڑھتے) میں انہ کی ضمیر کا مرجع حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بنا کر سبل السلام نمبر چار میں وہی عبارت یوں ذکر کی گئی ہے۔ ( أن علياً رضي اللّٰه عنه أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّهُمْ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ)حالانکہ (أَنَّهُ) کی ضمیر کا مرجع حضرت علی رضی اللہ عنہ نہیں بلکہ شتیر بن شکل ہیں جیسا کہ سنن کبریٰ کی نمبر چار میں ذکر کردہ عبارت سے ظاہر ہے نیز صاحب آثار السنن کی تعلیق میں مذکورہ عبارت اسی پر دلالت کناں ہے چنانچہ وہ فرماتے ہیں:
(وَمِنْهَا مَا اَخْرَجَه اَبوُبَكْرِ بْنُ اَبِيْ شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ : أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ۔ انتهي) (عبداللّٰه بن قيس عن ابن عباس، لا يدرى من هو؟ تفرد عنه أبو إسحاق۔ انتهي) ( قلت وقال البيهقي وَرُوِّينَا عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّهُمْ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ انتهي) (قلت : البيهقي لم يذكر إسناده ولعله من طريق عبداللّٰه بن قيس المذكور، واللّٰه أعلم) ( ص 207ص 208)
”اور ان روایات سے ایک وہ ہے جو ابوبکر بن ابی شیبہ نے ذکر فرمائی ہے کہ ہمیں وکیع نے سفیان سے بیان کیا انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے
|