Maktaba Wahhabi

359 - 896
صورت حال یہ ہےتو پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےمقولہ:( نِعْمَتِ البِدْعَةُ هَذِهِ) کے مفہوم میں بیس رکعات کو شامل کرنا درست نہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس مقولہ کا مفہوم سمجھنے کے لیے اس اثر کے اصل الفاظ ملاحظہ فرمائیں۔ عن عبدُ الرَّحمنِ بنُ عبدٍ القارِي أنَّه قَالَ خَرَجْتُ مع عُمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللّٰه عنْه، لَيْلَةً في رَمَضَانَ إلى المَسْجِدِ، فَإِذَا النَّاسُ أوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ، يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، ويُصَلِّي الرَّجُلُ فيُصَلِّي بصَلَاتِهِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عُمَرُ: إنِّي أرَى لو جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ علَى قَاریٍ واحِدٍ، لَكانَ أمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ، فَجَمعهُمْ علَى أُبَيِّ بنِ كَعْبٍ، ثُمَّ خَرَجْتُ معهُ لَيْلَةً أُخْرَى، والنَّاسُ يُصَلُّونَ بصَلَاةِ قَارِئِهِمْ، قَالَ عُمَرُ: نِعْمَ البِدْعَةُ هذِه، والَّتي يَنَامُونَ عَنْهَا أفْضَلُ مِنَ الَّتي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وكانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أوَّلَهُ.) (صحيح بخاری اور دیگر کتب حدیث) ” عبدالرحمان بن عبد قاری کہتے ہیں کہ ایک رات میں عمر بن خطاب کے ساتھ رمضان میں مسجد کی طرف نکلا تو لوگ گروہوں کی شکل میں جدا جدا نماز پڑ ھ رہے تھے کوئی اکیلا پڑھ رہا تھا کسی کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے ایک جماعت شریک ہوکر پڑھ رہی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ اگر میں ان سب کو ایک ہی قاری پر جمع کردوں تو زیادہ بہتر ہے پھر آپ نے پختہ ارادہ کرلیا اور انہیں ابی بن کعب پر جمع فرمادیا پھر ایک اور رات میں آپ کے ساتھ نکلا تو لوگ اپنے قاری کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے فرمایا یہ نئی چیز اچھی ہے اور رات کے جس حصے میں یہ سوئے رہتے ہیں وہ اس حصے سے بہتر ہے جس میں قیام کرتے ہیں مراد پچھلی رات تھی اور لوگ رات کے شروع میں قیام کرتے تھے۔ “ (صحیح بخاری ودیگر کتب احادیث)
Flag Counter