Maktaba Wahhabi

347 - 896
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان المبارک میں ”صلاة الليل“ کی تعداد رکعات ثابت ہے جیساکہ ان کی تحریرات سے واضح ہے مگر صاحب رسالہ فرماتے ہیں: ”کسی صحابی کی صحیح السند روایت میں تعدد مذکور نہیں”۔ (ص 4) درست کہ ان کا یہ قول رمضان میں تین رات والی مرفوع روایات سے متعلق ہے مگرضروری نہیں کہ ان روایات میں تعدادمذکورہو تو ثابت ورنہ غیر ثابت کیونکہ دوسری مستند صحیح روایات میں مذکور تعداد بھی تو آخر ثابت ہی سمجھی جائے گی پھر ان تین رات والی مرفوع روایات میں سے ایک میں تعداد رکعات کو بھی ذکر کیا گیا ہے اور اس کو کئی ایک محدثین نے صحیح بھی کہا ہے تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ 2۔ وثانیاً:ان جلیل القدر وسیع العلم حضرات سے امام نووی اور علامہ سبکی کے جو قول صاحب رسالہ نے اوپر نقل کئے ہیں ان میں حضرت سائب بن یزید کے بیس رکعات والے اثر کی بابت یہ نہیں کہا(هذا الاثر صحيح) کہ یہ اثر صحیح ہےبلکہ ان کے تو الفاظ ہیں(بالاسناد الصحيح)اور اصول حدیث میں درک رکھنے والے جانتے ہیں کہ کسی روایت کی سند صحیح ہونے سے لازم نہیں آتا کہ وہ روایت بھی صحیح ہو ہاں روایت واثر کے صحیح ہونے سے اس کی سند کا صحیح ہونا لازم آتا ہے پھر اس اثر کی سند پر کلام پہلے نقل کیا جا چکا ہے۔ 3۔ وثالثاً:حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن عبدالبر کے جو قول صاحب رسالہ نے اوپر نقل کئے ہیں ان میں یہ نہیں کہ حضرت سائب بن یزید کا بیس رکعات والا اثر صحیح ہے یا اس کی سند صحیح ہے بلکہ ان کے اقوال کا ماحصل تو صرف اتنا ہے کہ بیس رکعات حضرت ابی بن کعب سے ثابت اور صحیح ہیں اور اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت سائب کا اثر ان کے نزدیک صحیح ہو کیونکہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے عمل کو کئی ایک رواۃ نے بیان کیا ہے لہٰذا صاحب رسالہ کو حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن عبدالبر کے وہ اقوال نقل کرنے چاہئیں جن میں حضرت سائب کے بیس رکعات
Flag Counter