Maktaba Wahhabi

346 - 896
کلام نہیں کیا“۔ (ص 11) پہلے اس اثر کے بعض رواۃ پر کلام کرنے والے محدثین کے نام اور ان کے کلام گزر چکے ہیں اور اگر کوئی صاحب متکلم فیہ رجال کو سرے سے ذکر ہی نہ فرمائیں یا ذکر تو فرمائیں مگر ان پرائمہ حدیث کے کلام کو نقل نہ کریں تو اس صنیع سے یہ بات ہرگز ہرگز ثابت نہیں ہوتی کہ جن راویوں پر اس اثر کامدار ہے وہ سب کے سب الخ نیز آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسی اثر کے رواۃ ثقہ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ و ہ اثر بھی صحیح ہو کیونکہ صحت اثر وحدیث کے لیے علت وشذوذ کا انتفاء بھی شرط ہے۔ (كما لا يخفي علي من له بصر بالاصول وبصيرة في القواعد) (جیساکہ اس شخص سے پوشیدہ نہیں جو اصول پر نگاہ رکھتاہے اور جسے قواعد کے بارہ میں بصیرت حاصل ہے) 8۔ صاحب رسالہ تحریر فرماتے ہیں: ”دیکھئے امام نووی، علامہ سبکی، حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ حافظ ابن عبدالبر اور علامہ سیوطی جیسے جلیل القدر وسیع العلم حضرات اس اثر کو واشگاف الفاظ میں صحیح قرار دیتے ہیں“۔ (ص 12) 1۔ اولاً: جب امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ جیسے اجل القدر اوسع العلم مجتہد حضرات کی تحقیق سے اختلاف کی گنجائش ہے تو صاحب رسالہ کےقول میں مذکور پانچ جلیل القدر وسیع العلم حضرات کی تحقیق سے اختلاف کی تو بطریق اولیٰ گنجائش ہے بشرط یہ کہ اختلاف برائے اختلاف نہ ہو دلائل پر مبنی ہو اور حنفی بزرگوں کو ان پانچ جلیل القدر وسیع العلم حضرات کی تحقیق سے کئی ایک مسائل میں فی الواقع اختلاف ہے بھی۔ اسی مسئلہ کو لے لیجئے حافظ ابن تیمیہ نے فتاویٰ میں تصریح فرمائی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں تیرہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے اسی طرح دیگر بزرگ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ
Flag Counter