4۔ ورابعاً:صاحب رسالہ فرماتے ہیں”امام مالک دنیائے اسلام کی شہرہ آفاق ہستی میں جو محتاج تعارف نہیں(ص 9)یہ درست مگر امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے نیچے کے راوی تو محتاج تعارف ہیں جو رسالہ میں سرے سے درج ہی نہیں کیے گئے چنانچہ صاحب رسالہ کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں وہ لکھتے ہیں:”یزید خصیفہ کے دوسرے شاگرد امام مالک کی روایت یہ ہے:
(مالك حدثني يزيد بن خصيفة عن السَّائب بن يزيد كُنَّا نَقُومُ فِي زَمَانِ عُمَر بنِ الخَطَّابِ بِعِشْرِيْنَ رَكْعَةً وَالْوِتْرِ رواه البيهقي في المعرفة) (ص 6)
”مالک کہتے ہیں کہ مجھے یزید بن خصیفہ نے سائب بن یزید سے بیان کیا ہم عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب کے زمانہ میں بیس رکعت اور وتر کے ساتھ قیام کرتے تھے“۔ اسے بیہقی نے المعرفۃ میں بیان کیا(ص6)“۔
امام بیہقی کی کتاب معرفۃ الآثار والسنن بندہ کے پاس نہیں کہ امام مالک سے نیچے کی سند اس سے دیکھی جاسکے سردست اتنی بات کہہ سکتا ہوں کہ یہ روایت حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی بذات خود بیان کردہ گیارہ رکعت والی روایت کے خلاف ہے نیز محمد بن اسحاق کی بیان کردہ تیرہ رکعت والی روایت سے متعارض ہے اورعبدالعزیز بن محمد اور یحییٰ بن سعید کی ذکرکردہ گیارہ رکعت والی روایت کے منافی ہے۔ صاحب رسالہ کی خدمت میں درخواست ہے کہ وہ اس اثر کی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے نیچے کی سند سے بندہ کو مطلع فرمائیں نوازش ہوگی۔
5۔ وخامساً:رہے حارث بن عبدالرحمان تو ان کی روایت کو حافظ عبدالرزاق نے مصنف میں بیان کیا ہے بایں طور:
(عَنِ الْأَسْلَمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: «كُنَّا نَنْصَرِفُ مِنَ الْقِيَامِ عَلَى عَهْدِ
|