Maktaba Wahhabi

341 - 896
جو عبدالعزیز بن محمد، محمد بن اسحاق اور مالک نے محمد بن یوسف سے اور انہوں نے سائب سے بیان کی ہے صاحب تحفۃ الاحوذی کے کلام میں اس کی تخریج اور الفاظ گزرچکے ہیں اور حافظ ابن حجر نے محمد بن اسحاق سے ذکر کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن یوسف نے اپنے دادا سائب بن یزید سے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں رمضان میں تیرہ رکعت نماز پڑھتے تھے۔ حافظ نے یہ اثر نقل کرنے کے بعد ذکر فرمایا کہ ابن اسحاق نے کہا ہے کہ اس مسئلہ میں میں نے جتنی روایات سنی ہیں یہ ان سب سے زیادہ پختہ ہے اور یہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل کی روایت کے بھی مطابق ہے انتہیٰ۔ 5۔ خامساً:امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے ابن اسحاق کے متعلق کہا وہ کذاب دجال ہے لیکن حنفیہ میں سے صاحب سعایہ نے کہا ہے کہ ابن اسحاق کے متعلق حق یہی ہے کہ وہ ثقہ ہے اور ابن ہمام نے فتح القدیر میں کہا ہے کہ یہی(ابن اسحاق کا ثقہ ہونا) بات نمایاں طور پر حق ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے جو بات نقل کی گئی ہے وہ ثابت نہیں اور اگر ثابت ہوتو بھی اہل علم نے اسے قبول نہیں کیا۔ ابن ہمام نے سلسلہ کلام کے آخر میں فرمایا کہ:مالک نے ابن اسحاق کے متعلق کلام سے رجوع کرلیا، ان کے ساتھ صلح کرلی اور ان کی طرف ہدیہ بھی بھیجا(تحفۃ الاحوذی ج1ص 21) اور حافظ نے تقریب میں کہا صدوق(سچا) ہے تدلیس کرتاہے اور اس پر تشیع اور قدر کا الزام لگایا گیا۔ میں کہتا ہوں کہ اس اثر میں محمد ابن اسحاق نے حدثنا کی تصریح کی ہے اس لیے اس مقام پر ان کے مدلس ہونے کا کوئی نقصان نہیں۔ 6 سادساً:صاحب تحفہ کے قول:”ابوبکر فقیہ کے ترجمہ میں“ کے متعلق یہ ہے کہ شاید صحیح لفظ دراصل ابوطاہر فقیہ ہے“۔
Flag Counter