ہے یا یہ لفظ ثقہ کے ہم معنی ہیں اس کی مزید تحقیق آئے گی ان شاء اللہ۔
2۔ ثانیاً:یہ قول کہ(بما روي البيهقي في سننه..... الخ) اس میں یہ چیز قابل غور ہے کہ جس سند میں ابوطاھر الفقیہ اور ابوعثمان بصری ہیں وہ سنن کبری بیہقی کے اس نسخہ میں موجود نہیں جو اس وقت میرے پاس ہے اور آثار السنن کے مصنف نے تعلیق میں کہا ہے کہ”اس روایت کو بیہقی نے معرفۃ السنن والآثار میں ایک دوسری سند کے ساتھ یزید بن خصیفہ عن السائب بن یزید کے حوالہ سے ذکر کیا ہے چنانچہ فرماتے ہیں کہ ہمیں ابوطاھر الفقیہ نے خبر دی اس نے کہا ہمیں ابوعثمان بصری نے خبر دی الخ۔
3۔ ثالثاً: یہ کہ صاحب تحفہ نے ابوعبداللہ بن فنجویہ دینوری کے متعلق جو فرمایا ہے اس پر یہ اعتراض ہے کہ صاحب شذرات الذہب نے اس کے متعلق کہا ہے کہ وہ ثقہ تھا لیکن میرے پاس کتاب شذرات الذہب نہیں ہے کہ میں یہ عبارت دیکھ سکوں ہاں رسالہ”بیس رکعت تراویح الخ“ کے مصنف نے جو عبارت نقل کی ہے کہ اس کا ظاہر مطلب یہ ہے کہ صاحب شذرات الذہب نے اسے اپنی طرف سے ثقہ کہا ہے اور جرح وتعدیل کے ائمہ میں سے کسی امام سے ان کی توثیق نقل نہیں کی حالانکہ آپ دیکھ چکے ہیں کہ صاحب تحفہ نے نووی، سبکی، اور علی قاری جیسے بزرگوں کے صحیح کہنے پر بھی اعتماد نہیں کیا۔ حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ جب کسی حدیث کو صحیح کہا جاتا ہے تو اس کے ضمن میں اس کے راویوں کی توثیق بھی آجاتی ہے اور میں نے جو یہ کہا کہ عبارت کا ظاہر مطلب یہ ہے کہ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ مصنفین نے اپنے سے پہلے لوگوں سے بہت سی چیزیں نقل کی ہیں اس لیے صاحب رسالہ نے جس عبارت کا شذرات سے حوالہ دیا ہے ہوسکتا ہے مصنف نے کسی پہلے شخص سے نقل کی ہو۔ فتدبر۔
4۔ رابعاً: دینوری کے طریق سے سائب کا یہ اثر اس روایت سے معارض ہے
|