Maktaba Wahhabi

337 - 896
شروط میں مرتبہ جلیلہ رکھتے تھے لیکن اس سے ان کا ثقہ ہونا لازم نہیں آتا حاصل یہ ہے کہ اس اثر کےصحیح ہونے میں نظر اور کلام ہے۔ علاوہ ازیں یہ اثر اس روایت کے بھی خلاف ہے جو سعید بن منصور نے اپنی سنن میں بیان کی ہے چنانچہ وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں عبدالعزیز بن محمد نے بیان کیا اس نے کہا مجھے محمد بن یوسف نے بیان کیا کہ میں نے سائب بن یزید سے سنا کہ ہم عمر بن خطاب کے زمانہ میں گیارہ رکعات قیام کرتے تھے۔ حافظ سیوطی نے اپنے رسالہ(المصابيح في صلاة التراويح) میں یہ اثر ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ ”اس کی اسناد انتہائی درجہ کی صحیح ہے“ اور یہ اثر اس روایت کے بھی خلاف ہے جو محمد بن نصر نے قیام اللیل میں محمدبن اسحاق کی سند سے ذکر کی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن یوسف نے اپنے دادا سائب بن یزید سے بیان کیا کہ ہم حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں رمضان میں تیرہ رکعات پڑھتے تھے اور اس روایت کےبھی خلاف ہے جومالک رحمۃ اللہ علیہ نے مؤطا میں محمد بن یوسف سے بیان کی ہے کہ انہوں نے سائب بن یزید سے روایت بیان کی کہ انہوں نے فرمایا کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن خطاب نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کے لیے گیارہ رکعات قیام کریں۔ اس لیے سائب بن یزید کا وہ اثر بیہقی نے روایت کیا ہے حجت پکڑنے کے لائق نہیں ہے اگر تم کہو کہ بیہقی نے یہ اثر ایک دوسری سند کے ساتھ ان لفظوں میں ذکر کیا ہے کہ لوگ عمر بن خطاب کےعہد میں ماہ رمضان میں بیس رکعت قیام کرتے تھے اور اس کی سند کو نووی وغیرہ نے صحیح کہا ہے تو میں کہوں گا کہ اس کی سند میں ابوعبداللہ بن فنجویہ دینوری ہے اور مجھے اس کے حالات نہیں مل سکے اس لیے جو شخص اس اثر کے صحیح ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا ثقہ اورقابل احتجاج ہونا ثابت کرے۔ رہ گیا نیموی کا
Flag Counter