Maktaba Wahhabi

327 - 896
صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل کیا۔ پھر اسے یہ عذر بیان فرما کر ترک کردیا کہ اگر وجوب کا خوف نہ ہوتا تو میں ہمیشہ تمھیں پڑھاتا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے یہ خطرہ تو بلا شک و شبہ ختم ہو گیا اس لیے اب یہ سنت ہے۔ البتہ اس کی رکعات کا بیس ہونا خلفاءراشدین کی سنت ہے اور آپ کا فرمان کہ ”میری سنت اور خلفاءراشدین کی سنت کو لازم پکڑو“خلفاءراشدین کی سنت پر عمل کرنے کی ترغیب ہے لیکن اس سے بیت رکعت کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہونا لازم نہیں آتا کیونکہ آپ کی سنت تو یا آپ کی ہمیشگی سے ثابت ہوتی ہے یا کسی عذر کی بنا پر ہمیشگی نہ کرسکنے سے(کہ یہ فرض کر سکیں کہ اگر فلاں عذر نہ ہوتا تو آپ اس پر ہمیشگی کرتے)اب یہاں اگر ہم یہ فرض کریں کہ آپ کو وجوب کے خطرے کا عذر نہیں تھا تو حاصل یہی ہوتا ہے کہ آپ اسی تعداد پر ہمیشگی فرماتے تھے جو آپ سے ثابت ہے اور وہی ہے جو ہم نے ذکر کی(یعنی گیارہ رکعت) پس بیس مستحب ہوں گی اور ان بیس میں سے یہ گیارہ سنت ہوں گی جیسا کہ عشاء کے بعد چار مستحب ہیں جن میں سے دو سنت ہیں۔ “مرقاۃکی عبارت ختم ہوئی۔ (ج3ص192) (اَقُوْلُ:كَمَا ِانَّ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاوَاظَبَ هُوَ عَلَيْهِ بِنَفْسِهٖ كذالك سُنَّةُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ ما واظبوهم عليه بانفسهم ولم يثبت عن أحد منهم القيام بعِشْرِينَ رَكْعَةً وَلَا الْاَمْرُ بهِ ٖكَمَا سْتَعْرَفُ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ تَعَاليٰ) ”میں کہتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت وہ ہے جس پر آپ نے خود ہمیشگی فرمائی ہو اسی طرح خلفاءراشدین کی سنت بھی وہ ہے جس پر انھوں نے خود ہمیشگی فرمائی ہو۔ حالانکہ ان میں سے کسی سے بھی بیس رکعت کا نہ خود قیام ثابت ہے نہ کسی کو اس کا حکم دینا جیسا کہ ان شاء اللہ آئندہ آپ کو معلوم ہو جائے گا۔ “
Flag Counter