Maktaba Wahhabi

288 - 896
اِک گزارش مؤدبانہ ہے 1۔ بندہ نے جناب صاحب سے چند سوالات کئے تھے۔ جن کا تاہنوز اُنھوں نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ اب وہ بھی ہدیہ ناظرین کئے جاتے ہیں: 1۔ پیغمبرخدا صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح آٹھ رکعت ادا کیں یا بیس رکعت؟ 2۔ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے نبی علیہ السلام کی کونسی نماز کے متعلق سوال کیا تھا؟ (اس سوال کو قاضی صاحب نے جیسے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ تو اُن کو بھی مسلم ہے کہ سوال میں في رمضان کے الفاظ موجود ہیں۔ اور وہ رات کی نفل نماز کے متعلق ہیں۔ یہی نفل نماز جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی راتوں میں ادا کی۔ اور اسی کے متعلق حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےپوچھا؟) 3۔ کیا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کا جواب صحیح تھا؟(قاضی صاحب ابھی تک اس کاجواب صحیح نہیں بتا سکے) 4۔ خلفائے راشدین میں سے کون سے خلیفہ بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے؟ 5۔ کیا امام محمد، ابن ہمام، ملاعلی قاری رحمہم الباری، آئمہ احناف نے جو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث کو نبی علیہ السلام کی صلوٰۃ تراویح کے گیارہ رکعت ہونے میں نص قراردیا ہے آیا وہ دُرست ہے یا نہیں؟ 6۔ سائب بن یزید کی حدیث کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابی ابن کعب وتمیم داری کو گیارہ رکعت پڑھانے کا حکم دیا تھامؤطا امام مالک میں بسند صحیح موجود ہے کیا قاضی صاحب اپنی بیس رکعت والی حدیث بھی مع سند تو ثیق رجال درج کرنے کی
Flag Counter