Maktaba Wahhabi

286 - 896
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امام تراویح ابی بن کعب اورتمیم داری کورمضان میں گیارہ رکعت پڑھانے کاحکم دیاتھا”کے متعلق فرماتے ہیں۔ “(اس کاراوی) محمد بن یوسف واقعی ثقہ ہے لیکن بعض اوقات ثقات کو بھی وہم ہوجاتا ہے۔ اور بات پوری یاد نہیں رہتی۔ “ معزز ناظرین!قاضی صاحب کامحمد بن یوسف کے متعلق یہ بیان کہ انہیں گیارہ رکعت کہنےمیں وہم ہوگیاتھا۔ بہتان صریح ہیں ورنہ وہ اس کی کوئی دلیل بیان فرمائیں۔ تعجب بالائے تعجب محدثین حدیث مَنْ كَانَ لَه امَامٌ الخ کے رفع کو ضعیف رواۃ کا وہم قراردیتے ہیں تو جناب قاضی صاحب سیخ پا ہوتے ہیں اور جب خود آپ ثقات پر وہم کا الزام لگاتے ہیں۔ تو کان پر جوں بھی نہیں رینگتی ؎ ایں چه بوالعجبي است غلطی نمبر15: قاضی صاحب پمفلٹ حاشیہ صفحہ نمبر 19 پر پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح کے عدد کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں:”رکعت کا عدد کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ “ جناب من!جناب قاضی صاحب کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کیونکہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ پیغمبرخدا صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت پر اضافہ نہیں فرمایا کرتے تھے تو آٹھ رکعت نماز تراویح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہیں جس کے لیے دوسرا باب ملاحظہ فرمائیں۔ البتہ بیس رکعت نماز تراویح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں اس کے لیے تیسرا باب پڑھیں۔ غلطی نمبر16: قاضی صاحب سائب بن یزید کی روایت کا صفحہ نمبر14 پر حوالہ دے رہے ہیں و سنن کبریٰ بیہقی جلد نمبر6 صفحہ نمبر496۔، لیکن مجھے بھی افسوس ہے کہ قاضی صاحب کی معصومیت پر کہاں تک ترس کھایا جائے۔ کیونکہ ان کی حالت اس وقت واقعی قابل رحم ہے۔ افسوس کہ قاضی صاحب نے حافظہ سے کام لینے کی کوشش نہیں کی اور آباؤ اجداد
Flag Counter