Maktaba Wahhabi

284 - 896
غلطی نمبر11: قاضی صاحب پمفلٹ صفحہ نمبر42 پر ہی بیس رکعت باجماعت صلوٰۃتراویح کےمسنون ہونے کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں”تو اب جو چیز تواتر سے ثابت ہے اس پر دلیل لانا کوئی ضروری تو نہیں۔ “ معزز قارئین! بیس رکعت باجماعت صلوٰۃ تراویح کے مسنون ہونے کو تواتر سے ثابت کہنا بے بنیاد اور واقع کے خلاف ہے۔ بیس رکعت باجماعت صلوٰۃ تراویح کامسنون ہونا تواتر سے تو کجا یہ توخبر واحد سے بھی ثابت نہیں ہے۔ باقی حضرت ابن عباس کی بیس رکعت والی غریب حدیث باتفاق محدثین، محقیقین، احناف ضعیف ہے قابل اثبات نہیں بلکہ ابن عدی نے تو اسے ابوشیبہ کی منکرروایات میں درج کیا ہےا ندازہ لگائیے اہل رائے بے بنیاد مذہب کے عشق میں کس قدر سرشار ہیں۔ اس کوبچانے کی خاطرغلط بیانی ایسےحیلہ جات عمل میں لانے سے بھی گریزنہیں کرتے اور شاید یہ سب تقلید کی ہی برکتیں ہیں۔ غلطی نمبر 12: قاضی صاحب پمفلٹ صفحہ نمبر 43 پر یزید بن رومان کی روایت پر ایک سوال کرتے ہیں۔ ” یہ روایت مرسل ہے۔ “پھر خود ہی اس کاجواب دیتے ہیں”ہرگز نہیں۔ “ یہاں تک قاضی صاحب پتہ نہیں کس کی تقلید میں جواب میں فرمارہے ہیں”ہرگز نہیں“ ان کا یہ فرمانا انتہائی غلطی ہے کیونکہ یزید بن رومان کی روایت مرسل ومنقطع ہے۔ قاضی صاحب کے ہی بزرگ علامہ عینی حنفی فرماتے ہیں: (ويزيد لم يدرك عمر فيكون منقطعاً) (عمدۃ القاری صفحہ نمبر 598 جلد نمبر 3) یعنی یزید بن رومان کی حضرت عمرسےملاقات نہیں اس لیے ان کی یہ روایت منقطع ہے۔ نیز قاضی کے بزرگ مکرم ومحترم چچا جناب قاضی شمس الدین صاحب دیوبندی حنفی فرماتے ہیں:” ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ روایت مرسل ہے۔ “(القول الصحیح صفحہ نمبر 33) تو یزید بن رومان
Flag Counter