فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مذہب بھی آٹھ رکعت مذکور ہے۔ کہ انھوں نے امام تراویح ابی بن کعب اور تمیم داری کو رمضان المبارک میں گیارہ رکعت پڑھانے کا حکم دیا۔ اب یہ کہناکہ مندرجہ بالا کتب میں سے کسی ایک میں آٹھ کا مذہب نہیں ذکر کیاگیا۔ کہاں تک درست ہے اصل بات یہ ہے کہ اہل رائے حضرات پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے مذہب کومذہب نہیں سمجھتے۔ ان کے نزدیک مذہب وہ ہے جو اماموں سےمنقول ہے حالانکہ اصل مذہب وہی ہے جوپیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا مذہب ہو۔
قاضی صاحب نے نہ معلوم کہاں سے یہ حوالہ فرمادیا ہے کہ”مندرجہ بالاچارکتابوں میں سے کسی ایک میں بھی آٹھ کا مذہب ذکر نہیں کیاگیا“اور یہ بالکل غلط ہےچنانچہ عمدۃ القاری الجزءخامس اٹھائیے صفحہ نمبر357دیکھئے:
(وقيل : إحدى عشرة ركعة، وهو اختيار مالك نفسه واختاره أبو بكر ابن العربي)
”(منجملہ مذہب سے) ایک مذہب ہے(سمیت وتر) گیارہ رکعت نماز تراویح اور یہی مذہب امام مالک کا اپنا پسندیدہ ہے اور ابوبکر عربی نےبھی اس مذہب کواختیار کیا ہے“۔
اب فرمائیے جناب یہ درست ہے کہ ”آٹھ کا مذہب مندرجہ بالاچارکتب میں سے کسی ایک میں بھی نہیں۔ کہنے والے بھی بس اورسننے والے بھی سبحان اللہ۔ میں تو صرف اتنا ہی کہوں گا ؎
إن كُنتَ ما تدري فتلكَ مُصيبةٌ
أو كُنتَ تدري فالمصيبةُ أعظمُ
قارئین کرام! اتنی بات یاد رکھئے کہ بیس رکعت تراویح سنت نبویہ کا مذہب مندرجہ بالاچارکتب جامع ترمذی، ارشادالساری، عمدۃالقاری اورفتح الباری میں سے کسی ایک میں بھی ذکر نہیں کیاگیا۔ اگر یہ کسی کامذہب ہوتا تو ان میں سے ضرور کسی
|