Maktaba Wahhabi

273 - 896
فرماگئے۔ اور یہ تمام مغالطے صرف اس لیے دے رہے ہیں۔ کہ سوید بن غفلہ صحابی ہے۔ اور یہ بیس رکعت پڑھتا اور پڑھاتا رہا۔ لیکن نکلے وہ تابعی فلم يلق غير خفي حنين تو جناب قاضی صاحب کو خاک کےسوا کچھ بھی ہاتھ نہ آیا ؎ بھرے بازار میں جنس وفا بے آبرو ہوگی اٹھے گا اعتبار کو ئے جاناں ہم نہ کہتے تھے ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دوسرا حصہ قاضی صاحب کے متضاد بیانات قاضی صاحب کی تحریر جہاں مغالطہ آمیز ہے وہاں وہ متضاد بیانات سے بھی لبریز ہے بطور نمونہ چند متضاد بیانات درج کیے جاتے ہیں۔ ارادہ تو نہ تھا لیکن یہ لوگ بڑے بلند بانگ دعوے کرنے کے عادی ہوتے ہیں اس لیے ان پر ان کی اپنی حیثیت واضح ہوجائے تو بہتر رہے گا۔ کہ کس طرح یہ لوگ اپنی کہی ہوئی بات میں تضاد بیانی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ متضاد بیان نمبر 1: چنانچہ قاضی صاحب پمفلٹ صفحہ نمبر 41 پر فرماتے ہیں: ”امام ترمذی نے جامع ترمذی میں، علامہ قسطلانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد الساری شرح صحیح بخاری صفحہ نمبر 345، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری شرح صحیح البخاری صفحہ نمبر 180 اور 181 میں اور علامہ بدر الدین العینی نے عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری صفحہ نمبر 357 پرمذاہب مختلفہ دربارہ عدد رکعات تراویح ذکر کیے ہیں۔ “ لیکن جونہی ص 42 پر پہنچتے ہیں تو انہیں مندرجہ بالا بیان یاد نہیں رہتا پھربیس رکعت
Flag Counter