Maktaba Wahhabi

272 - 896
فيِ الْبَابِ (فتح الباری صفحہ نمبر 253 جلد نمبر 4) ”(سائب بن یزید کی روایت میں واردشدہ) پہلا عدد(گیارہ رکعت) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث کےموافق ہے۔ جو اسی باب میں اس حدیث(زیرشرح) کے بعد ذکر ہوگی۔ “ ناظرین کرام! آپ حضرت سائب بن یزید کی گیارہ رکعت والی روایت کی متعلق پڑھ چکے ہیں۔ کہ یہ باتفاق محدثین بالکل صحیح حدیث ہے۔ مغالطہ نمبر 4: جناب قاضی صاحب نےاپنے پمفلٹ صفحہ نمبر 44 پر تہذیب التہذیب کے حوالہ سے حضرت سوید بن غفلہ تابعی کے متعلق ایک قول نقل فرمایا ہے کہ ” بعض نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ “ اس مقام پر قاضی صاحب عوام کو یہ مغالطہ دے رہے ہیں۔ کہ دیکھو تہذیب التہذیب ایسی اسماء رجال کی معتبر ومستند کتاب میں بھی سوید بن غفلہ کو صحابہ میں شمار کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تو بعض کے اس قول کو تہذیب التہذیب میں صرف اس غرض کے لیے نقل کیا ہے۔ کہ اس کی تغلیط وتردید کی جائے۔ قاضی صاحب کی فراست کی داد دینا چاہیے۔ کہ وہ کس ڈھنگ سے اپنے دفاع کی خاطر دلائل کرید رہے ہیں چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وقد قيل: إنه صلى مع النبي، ولا يصح . وقدم المدينة حين دفن رسول الله، وهذا أصح) (تہذیب التہذیب صفحہ نمبر 278 جلد نمبر 4) ”اور کہا جاتا ہے کہ اس سوید بن غفلہ، نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی۔ لیکن یہ غلط ہے بلکہ اس وقت مدینہ طیبہ پہنچا جب کہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کرنےسے فارغ ہوچکے تھے اور یہ صحیح ہے۔ “ قاضی صاحب یہاں پر خط کشید ہ الفاظ کو مولانا ابو زاہد کی پیروی میں شیر مادر سمجھ کر ہضم
Flag Counter