Maktaba Wahhabi

269 - 896
ہرحسن میں جس حسن کا پرتو ہے دکھاکر ہم اس بت کافر کو مسلمان کریں گے چنانچہ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے چند سطور قبل جو فرمایا ہے ملاحظہ کیجئے: (وأما العدد الثابت عنه في صلاته في رمضان فأخرج البخاري وغيره عن عائشة أنها قالت: «مَا كان النبي يَزيدُ في رَمَضان ولا في غيره على إخدى عشرة ركعة» وأخرج ابن حبان في صحيحه من حديث جابر أنه صلى اللّٰه عليه وآله وسلم: «صَلى بهم ثمان ركعاتٍ ثم أوتر وأخرج البيهقي عن ابن عباس: «كان يصلي في شهر رمضان في غير جَمَاعَةٍ عشرينَ رَكُعَةً وَالوتر زاد سليم الرازى فى كتاب الترغيب له « ويوتر بثلاث، قال البيهقي : تفرد به أبوشيبة إبراهيم بن عثمان وهو ضعيف) (نیل الاوطار وھو ضعیف) اور لیکن جو عددپیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی رمضان کی نماز میں ثابت ہے۔ تو امام بخاری اوردیگر محدثین نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے روایت کیاہے وہ فرماتی ہیں۔ ”پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت پراضافہ نہیں فرمایاکرتے تھے۔ اور ابن حبان نے اپنی کتاب صحیح میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بیان کی ہے۔ کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو آٹھ رکعت نماز پڑھائی۔ پھر وتر ادا کیے۔ اورامام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ رمضان میں بلاجماعت بیس رکعت اور وتر پڑھتے تھے سلیم رازی نے اپنی کتاب ترغیب میں یہ زیادہ کیا ہے”اورتین وترپڑھتے۔ “ امام بیہقی فرماتے ہیں اس ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کو بیان کرنے میں ابوشیبہ ابراہیم بن عثمان منفرد واکیلے ہیں اور وہ ضعیف ہے۔ ناظرین کرام!آپ نے دیکھ لیا کہ امام شوکانی نے متعین طور پر گیارہ رکعت نماز تراویح کا پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کا معمول ہونا کتنے واضح اور ٹھوس انداز
Flag Counter