چھٹا باب
پہلاحصہ
قاضی صاحب کے مغالطات
قاضی صاحب کی طرف سے ایک پمفلٹ شائع ہوا ہے جو”التنقيح لعدد صلوٰة التراويح“ کے نام سے موسوم ہے قاضی صاحب نے آٹھ رکعت نماز تراویح کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے پمفلٹ میں جو کردار ادا کیا ہے وہ انتہائی پر شکوہ ہے ایک طرف تو جناب ضعیف ضعیف روایات پر اعتماد کرتے رہے اور دوسری طرف عوام کو مغالطہ دہی ایسی سعی نامشکور بھی ان کی تحریر کاطرہ امتیاز رہی ہے۔ اس فصل میں جناب قاضی صاحب کی ایسی حیلہ سازیوں کو ایک نظر دیکھئے۔ اور علماء حضرات کی تحریف کا اندازہ لگائیے۔
مغالطہ نمبر1:
قاضی صاحب امام شوکانی کی تصنیف لطیف نیل الاوطار سے مندرجہ ذیل عبارت نقل فرماتے ہیں:
”احادیث باب اوردیگر ان کی مشابہ احادیث صرف اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ رمضان میں قیام مشروع ہے۔ نماز باجماعت یا اکیلے دونوں درست ہیں۔ تو اب تراویح کی نماز کا عدد معین پر بند کرنا اور مخصوص قراۃ کے ساتھ اسے ادا کرنا سنت میں وارد نہیں ہوا۔ “(پمفلٹ صفحہ نمبر 40)
قاضی صاحب مندرجہ بالا عبارت نقل فرما کر عوام کو یہ دھوکا دینا چاہتے ہیں کہ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ بھی آٹھ رکعت نماز تراویح کو پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خود ادا کردہ تراویح نہیں سمجھتے۔ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔
|