خلاصہ ایں چہار ابواب:
1۔ آٹھ رکعت نماز تراویح سنت نبویہ ہوناتین مرفوع اور قابل حجت احادیث سے ثابت ہے۔
2۔ اما م المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی فعلی مرفوع تصریحی اور باتفاق محدثین صحیح لذاتہ حدیث کہ” پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت پر اضافہ نہیں فرمایا کرتے تھے۔ “
3۔ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فعلی تصریحی صحیح اور باتفاق محدثین قابل حجت حدیث کہ” پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان المبارک میں آٹھ رکعت نماز پڑھائی۔ “
4۔ اقرء القراء امام تراویح حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تقریری مرفوع تصریحی اورقابل حجت حدیث کہ ”انہوں نے رمضان میں ایک دن پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ میں نے آج رات اپنے گھرکی عورتوں کو آٹھ رکعت نماز پڑھائی اورآپ نے سکوت فرمایا۔ “
5۔ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان المبارک میں تہجد اورتراویح الگ الگ نہ تھی۔ چنانچہ قاضی صاحب کے بزرگ حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحب دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:(وَلَمْ يَثْبُتْ فِيْ رِوَايَة مِنَ الرِّوَايَاتِ أنَّه عَلَيْهِ السَّلاَمُ صَلَّى الَّتَراوِيْحَ وَالتَّهَجَّدَ عَلىٰ حِدَةٍ مِنْ رَمَضَانَ) (العرف الشذی)
یعنی کسی ایک روایت سے بھی یہ ثابت نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےرمضان المبارک میں تراویح اورتہجد الگ الگ پڑھی ہو۔
2۔ بیس رکعت نماز تراویح کاسنت نبویہ ہونا کسی ایک صحیح حدیث سے بھی ثابت نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کہ”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیس رکعت پڑھتے۔ “
سخت ضعیف ومنکر ہے۔ جس کا قاضی صاحب کو بھی اعتراف ہے۔
|