Maktaba Wahhabi

263 - 896
1۔ تو قاضی صاحب کے بزرگ حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحب دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ نے کیسا عمدہ فیصلہ فرمایا۔ کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تراویح آٹھ رکعات ہی تھیں اور اس کے تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں معلوم ہوتا ہے کہ قاضی کے ہاں تو بہت ہی چارہ ہوگا۔ کیونکہ نئی روشنی میں نئی تحقیق اُجاگر کررہے ہیں۔ اورتحقیق حق اس کو نام دیا ہوا ہے۔ اچھا اگر ابھی تک ان کو حق کی تحقیق نہیں ہوئی ہے۔ تو خدا تعالیٰ انہیں تحقیق اورحق کو تسلیم کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ ناظرین غور کیجئے کہ حق بات کہنے اور تسلیم کرنے میں حضرت مولانا سید محمد انورشاہ کشمیری صاحب رحمۃ اللہ علیہ سچے ہیں۔ یا قاضی صاحب کی ذات گرامی۔ 2۔ قاضی صاحب تو ایڑی چوٹی کے زور سے اس بات کا چرچا کررہے ہیں کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھا کرتے تھے۔ لیکن شاہ صاحب نے مدت پہلے یہ بات واضح کردی تھی۔ کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا رمضان المبارک میں تراویح اورتہجد الگ الگ پڑھنا کسی ایک روایت سے بھی ثابت نہیں اب جناب قاضی صاحب اور ان کے پیشوا وامام حضرت شاہ صاحب دونوں بزرگوں میں سے ایک سچ پر ہیں۔ اوردوسرے کو کیا کہوں آپ سمجھائیے۔ کیونکہ اصول ہے اجتماع نقیضین بھی باطل اور ارتفاع نقیضین بھی باطل۔ اب آپ خود فیصلہ کریں۔ کیونکہ آپ قاضی ہیں اور اپنے نام کی لاج رکھتے ہوئے صحیح فیصلہ دیں۔ شاید ہم بھی آپ کو قاضی تسلیم کرلیں۔ قاضی صاحب کے محترم ومکرم چچا صاحب کااقرار: قاضی صاحب کے محترم ومکرم چچا قاضی شمس الدین صاحب مدظلہ العالی فرماتے ہیں: ناظرین کرام! میرا موقف یہ ہے کہ مجھے نہ آٹھ کی سنیت سے انکار ہے اور نہ عملاً ان کے ترک کو مستحسن سمجھتا ہوں اور نہ ہی حتیٰ المقدور ان کوترک کرتا
Flag Counter