حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث بھی اس کے معارض ہے اور وہ صحیح حدیث ہے۔ “
تو اہل رائے کے بزرگ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ بھی آٹھ رکعات نماز تراویح کو نبی علیہ السلام کی سنت کہہ رہے ہیں۔ قاضی صاحب اپنوں کے بھی بیگانے بنے بیٹھے ہیں۔
8۔ حضرت مولانا عبدالحق صاحب لکھنوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ
قاضی صاحب کے بزرگ حضرت مولانا عبدالحق صاحب لکھنوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرما رہے ہیں:
(وأمّا العدد فروى ابن حبّان وغيره أنّه صلى بهم في تلك الليالي ثمانِ ركعات، وثلاث ركعات وتراً)
(عمدۃ الرعایہ صفحہ نمبر287 جلد نمبر1)
”اور تراویح کا عدد تو امام ابن حبان اور دیگر محدثین نے رویات کی ہےکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ان راتوں آٹھ رکعات اور تین وتر پڑھائے۔ “
9۔ حضرت مولانا سید انور شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا اعتراف:
قاضی صاحب کے بزرگ ان کی طرح اس قدر متعصب نہیں تھے۔ اور وہ حق بات کوتسلیم کر لینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ چنانچہ حضرت مولانا محمد انور شاہ صاحب کاشمیری دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کے خیالات کا جائزہ لیجئے:
(وَلَا مَنَاصَ مِن تَسلیم اَنَّ تَرَاویحَه عَلَیه السلام کانت ثمانیة رکعات ولم يثبت في رواية من الروايات أنه صلى التراويح والتهجد على حدة في رمضان...)(العرف الشذی)
”یہ بات تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں۔ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح آٹھ رکعات تھی۔ اور کسی ایک روایت سے بھی ثابت نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں نماز تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھی ہو۔ “
|