حافظ محمد حسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ نے آٹھ رکعات سنت نبویہ کے فتوی میں ابتدا کی ہے۔ بلکہ ان سے پہلے قاضی صاحب کے بزرگ علامہ زیلعی حنفی رحمۃ اللہ علیہ بھی آٹھ رکعات سنت نبویہ کے فتوی دے چکے ہیں۔ علامہ زیلعی حنفی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث سےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تراویح پر استدالال درست ہے کہ ”پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم وغیر رمضان میں گیارہ رکعات پر اضافہ نہیں فرمایا کرتے تھے۔ “ورنہ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کے خلاف قرارنہ دیتے۔
6۔ ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ
قاضی صاحب کے بزرگ ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
(فَتَحْصُلُ مِنْ هَذَا كُلِّهِ أَنَّ قِيَامَ رَمَضَانَ سُنَّةٌ إحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ فِي جَمَاعَةٍ فَعَلَه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)
(حاشیہ مشکوۃ بحوالہ مرقاۃ)
تو اس تمام بحث کا حاصل یہ ہے کہ تراویح باجماعت بمعہ وتر دراصل گیارہ رکعات ہی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ادا کیا تو جناب اہل رائے کے ہی بزرگ ملا علی قاری بھی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں کہ نماز تراویح دراصل بمعہ وتر گیارہ رکعات ہی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
7۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ
قاضی صاحب کے بزرگ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
(وَلَمْ يَثْبُتْ فِيْ رِوَايَةِ عِشْرِيْنَ رَكْعَةً مِنْهُ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا هُوَمُتَعَارِفُ الأنَ اِلَّا فِيْ رِوَايَةِ ابْنِ أبي شَيْبَةَ وَهُوَ ضَعِيْفٍ وَقَدْ عَارَضَه حَدِيْثُ عَائِشَةَ وَهُو حَدِيْثُ صَحِيْحُ)
”اور بیس رکعت کی روایت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں جیساکہ آج کل متعارف ہے۔ مگر ابن شیبہ کی روایت میں اور وہ ضعیف ہے اور
|