رمضان میں آٹھ رکعت نماز پڑھائی۔ پھر وتر ادا کئے۔ “
علامہ بدرالدین عینی حنفی رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک بھی یہی ہے کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو جو مسجد میں نماز پڑھائی تھی وہ آٹھ رکعات كی ہی تھی۔
علامہ بدرالدین عینی حنفی رحمۃ اللہ علیہ کے متذکرہ بالا بیان و مسلک کو سامنے رکھتے ہوئے غور کیجئے۔ کہ یہ کیسا فریب ہے۔ کہ جی”آٹھ کا مسئلہ آج سے96سال پہلے شروع۔ “اور یہ بھی کیسا طرفہ ہے کہ”آٹھ رکعات سنت نبویہ ہونے کا فتوی دینے کی ابتدا حضرت مولانا حافظ حسین صاحب بٹالوی نے کی۔ آپ کو معلوم ہو گا۔ یہ کیسے عجیب لوگ ہیں۔ کہ اپنے مسلک کے عنکبوتی آشیانہ کی مرمت کذب بیانی ایسی بوسیدہ تاروں سے کر رہے ہیں۔ “
3۔ امام ابن ہمام حنفی رحمۃ اللہ علیہ
قاضی صاحب کے بزرگ امام ہمام حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
(فَتَحْصُلُ مِنْ هَذَا كُلِّهِ أَنَّ قِيَامَ رَمَضَانَ سُنَّةٌ إحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ فِي جَمَاعَةٍ فَعَلَه عَلَيْهِ السَّلَامُ)
(حاشیہ بخاری بحوالہ ابن ہمام صفحہ نمبر154 جلد نمبر1)
”اس تمام بحث کا ماحصل یہ ہے قیام رمضان باجماعت سنت بمعہ وتر گیارہ رکعات ہے۔ جسے نبی علیہ السلام نے ادا کیا۔ “
امام ہمام حنفی رحمۃ اللہ علیہ کے مذکورہ بالا فتوی سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ گیارہ رکعات بمعہ وتر سنت نبویہ ہے۔ معلوم ہوا کہ آٹھ رکعات نبویہ ہونے کے فتوی کی ابتداء حضرت مولانا حافظ محمد حسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ نے نہیں کی۔ بلکہ اُن سے بہت پہلے اہل رائےحضرات کے ہی بزرگ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ اور امام ہمام بھی یہی فتوی دے چکے ہیں۔ چنانچہ قاضی صاحب اپنے عتاب میں جو کچھ چاہتے ہیں اپنے بزرگوں کو ہی کہہ لیں۔
4۔ حضرت مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری حنفی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری نے امام ہمام کا متذکرہ بالا
|