Maktaba Wahhabi

258 - 896
(وبهذا كله نأخذ، لا بأس بالصلاة في شهر رمضان، أن يُصلى الناس تطوّعاً بان المسلمين قد أجمعوا على ذلك ) (مؤطا امام محمد رحمۃ اللہ علیہ ) ”اور ہم ان تمام (باب میں بیان شدہ، احادیث) کو اخذکرتے ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ لوگ رمضان میں نفل نماز جماعت سے ادا کریں۔ کیونکہ تمام اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے۔ “ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث کو باب(قيام شهر رمضان) میں ذکر فرمانا پھر”( وبهذا كله نأخذ)“ہم ان تمام احادیث کو لیتے ہیں۔ یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان کا مسلک بھی یہی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بھی گیارہ رکعات پر اضافہ نہیں فرمایا کرتے تھے۔ اس کے برعکس بیس رکعات سنت نبویہ ہونا ان سے منقول نہیں۔ (ومن ادعيٰ عليه البيان) امام محمد رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث کو باب ” قيام شهر رمضان “میں ذکر فرمانا اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ اس سے ان کے ہاں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام رمضان، صلوٰۃ تراویح پر استدلال درست ہے۔ 2۔ علامہ بدرالدین عینی حنفی رحمۃ اللہ علیہ قاضی صاحب کے بزرگ علامہ بدرالدین عینی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے: (فَإِن قلت: لم يبين فِي الرِّوَايَات الْمَذْكُورَة عدد هَذِه الصَّلَاة الَّتِي صلاهَا رَسُولُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فِي تِلْكَ اللَّيَالِي؟ قلت: روى ابْن خُزَيْمَة وَابْن حبَان من حَدِيث جَابر، رَضِي اللّٰه عنه صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فِي شَهْرِ رَمَضَانَ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ وَأَوْتَرَ) (عمدۃ القاری صفحہ نمبر597 جلد نمبر3) ”اگر آپ کہیں کہ مذکورہ بالا روایت میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی ان راتوں کی نماز کا عدد بیان نہیں ہوا۔ تو میں کہوں گا ابن حبان اور ابن خذیمہ نے حضرت جابر کی حدیث روایت کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں
Flag Counter