سنت نہیں ہیں۔ سیدنا حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے کسی خلیفہ نے نہ بیس رکعت پڑھیں، نہ پڑھائیں اور نہ ہی پڑھنے کا حکم دیا۔ بلکہ خلیفہ ثانی سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا امام تراویح ابی کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ وتمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو گیارہ رکعت پڑھانے کا حکم دینا باتفاق محدثین صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ اب ذراحکم فاروقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیے کہ یہ لوگ کیسے حق بجانب ہو سکتے ہیں کہ جی”آٹھ کا مسئلہ آج سے96؍برس پہلے شروع ہوا۔ “اغلب ہے کہ یہ لوگ جلد ہی خود صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہونے کا دعویٰ کردیں گے۔ تاہم ان کی اس تاریخ دانی سے ان کے بزرگ تو یقیناً عہد فاروقی سے جا ملتے ہوں گے۔
قاضی اربابا نشیذ برفشاند دست را
جناب قاضی صاحب نے دواثر نقل کئے ہیں کہ سویدبن غفلہ اور ابن ابی ملیکہ نے بیس رکعت نماز پڑھائی۔ ناظرین غور فرمائیے ؎
جفاؤں کو وفا کہنے لگے ہیں
وہ ظلمت کو ضیاء کہنے لگے ہیں
سوید بن اور ابی ملیکہ نہ تو پیغمبر ہیں نہ ہی خلفاء راشدین۔ بلکہ یہ دونوں بزرگ تو صحابی بھی نہیں۔ تو پھر ان کے عمل سے بیس رکعت نماز تراویح کا سنت نبویہ یا خلفاء راشدین کی سنت ہونا کیونکہ ثابت ہوا۔ ان لوگوں کو یہاں پر ہی کہنا پڑے گا ؎
اِدھر لوٹ کراےرہروبیگانہ منزل
رہ ایمان میں رہبر ہے حدیث خاتم المرسل
معلوم ہوتا ہے کہ اصل بات یہ ہے کہ قاضی صاحب کو اپنی پیش کردہ روایات کی نفری بڑھانے کی فکر رہی ہے۔ چاہے ان کا اصل موضوع سے دور کا بھی تعلق نہ ہو۔ یا پھر جب ان کے سر سے پانی گزر گیا ہے تو انہیں گویائی کی ضرورت
|