(وَفِي هَذَا الْإِسْنَادِ ضَعْفٌ) ”اور اس کی سند میں ضعف ہے۔ “
2۔ اس اثر کے راوی ابو اطنارمجہول ہیں۔
(قَالَ الْحَافِظُ فِي التَّقْرِيبِ فِي تَرْجَمَةِ أَبِي الْحَسْنَاءِ إنَّهُ مَجْهُولٌ وَقَالَ الذَّهَبِيُّ فِي مِيزَانِهِ لَا يُعْرَفُ)
(تحفۃ الاحوذی صفحہ نمبر74جلد نمبر2)
”حافظ صاحب تقریب میں ابوالحسناء کے ترجمہ میں فرماتے ہیں کہ وہ مجہول ہے اور حافظ ذہبی بھی میزان الاعتدال میں فرماتے ہیں وہ غیر معروف ہے۔ “
3۔ نیز حضرت قاضی صاحب کے بزرگ علامہ شوق صاحب نیموی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
(قَالَ النّيمَوِيُّ فِي تَعْلِيقِ آثَارِ السُّنَنِ مَدَارُ هَذَا الْأَثَرِ عَلَى أَبِي الْحَسْنَاءِ وَهُوَ لَا يُعْرَفُ)
(تحفۃ الاحوذی صفحہ نمبر74جلد نمبر2)
”علامہ شوق صاحب نیموی حنفی رحمۃ اللہ علیہ تعلیق آثار السنن میں فرماتے ہیں کہ اس مذکورہ بالااثرکا دارومدارابو الحسناء پرہےاور وہ غیر معروف ہے۔ “
دوسرااثر
(حَمَّادُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ قَالَ: " دَعَا الْقُرَّاءَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَ مِنْهُمْ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشْرِينَ رَكْعَةً". قَالَ: وَكَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ يُوتِرُ بِهِمْ)
(سنن کبریٰ صفحہ نمبر496 جلد نمبر2)
”حماد بن شعیب عطا بن سائب سے وہ ابو عبدالرحمٰن سلمی سے وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رمضان میں قاریوں کو ملایا پھر ان سے ایک کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعت پڑھائے اور آپ خودحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وتر پڑھاتے تھے۔ “
حضرت قاضی صاحب کے بزرگ علامہ شوق صاحب نیموی حنفی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ بالا اثر نقل کر کےفرماتے ہیں:
(حماد بن شعيب ضعيف. قال الذهبي في الميزان: ضعفه ابن معين
|