کا امام تراویح ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوگیارہ رکعت پڑھانے کا حکم دینا حضرت سائب بن یزید کی باتفاق محدثین صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ اور گیارہ رکعت نماز تراویح ہی خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت ہوئی۔
بیس رکعت نمازتراویح سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بھی سنت نہیں:
جیسے بیس رکعت تراویح پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں۔
خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی بیس رکعت نہیں پڑھیں۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی بیس رکعت نماز تراویح ثابت نہ ہوسکی۔ اسی طرح بیس رکعت نماز تراویح خلیفہ ثالث سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بھی سنت نہیں۔ بعض الناس نے اسے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت کہنے کا شنیع حیلہ کیا۔ لیکن بحمداللہ علامہ شوق صاحب نیموی حنفی نے اس کاپردہ بھی چاک کردیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں:
(قَالَ النّيمَوِيُّ فِي تَعْلِيقِ آثَارِ السُّنَنِ لَا يَخْفَى عَلَيْكَ أَنَّ مَا رَوَاهُ السَّائِبُ مِنْ حَدِيثِ عِشْرِينَ رَكْعَة قَدْ ذَكَرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِلَفْظ إِنَّهُمْ كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً وَعَلَى عَهْدِ عُثْمَانَ وَعَلِيٍّ مِثْلَهُ وَعَزَاهُ إِلَى الْبَيْهَقِيِّ )
(تحفۃ الاحوذی صفحہ نمبر 76 جلد نمبر 2)
”علامہ شوق صاحب نیموی تعلیق آثار السنن میں فرماتے ہیں“ آپ پر مخفی نہ رہے کہ سائب بن یزید کی بیس رکعت والی روایت کو بعض علماء نے ان الفاظ سے ذکر کیا ہے کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں بیس رکعت پڑھتے تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد مبارک میں بھی اس کی مثل، پھر بیہقی کا حوالہ دیا۔ لیکن اس کا یہ قول کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد مبارک میں بھی اس کی مثل مدرج قول ہے۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیفات میں نہیں پا یا جاتا۔ “
|