Maktaba Wahhabi

250 - 896
یزید بن رومان طبقہ خامسہ سے ہیں اور ان کی روایت حضرت ابوہریرہ سےمرسل ہے تو یقیناً ان کی روایت سیدنا عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مرسل منقطع ہے۔ 2۔ قاضی صاحب کے بزرگ علامہ شوق صاحب نیموی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (قَالَ النّيمَوِيُّ فِي آثَارِ السُّنَنِ رِجَالُه ثِقَات لٰكِنْ يَحْحيَي بْنَ سَعِيْدٍ لَمْ يُدْرِكْ عُمَرَ) (تحفۃ الاحوذی صفحہ نمبر 75 جلدنمبر2) ”علامہ شوق صاحب نیموی آثار السنن میں فرماتے ہیں اس روایت(مذکورہ) کے راوی ثقہ ہیں لیکن یحییٰ بن سعید کی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات نہیں۔ “ 3۔ قاضی صاحب کے بزرگ محترم چچا جناب قاضی شمس الدین صاحب مدظلہ العالی مذکورہ روایت نقل کرکے ایک سوال کرتے ہیں۔ ”یہ روایت مرسل ہے؟“ القول الصحيح صفحہ نمبر38 پر اس سوال کے جواب کا اشارہ فرمارہے ہیں کہ جواب اوپر گذر چکا ہے۔ وہ جواب یہ ہے کہ”ہم یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ یہ روایت مرسل ہے“۔ اس میں یحییٰ بن سعید کی ملاقات حضرت امیر المؤمنین عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت نہیں۔ قاضی صاحب کےمحترم چچا کو تو آخر فرمانا پڑا کہ یحیٰ بن سعید کی یہ روایت مرسل ہے۔ لیکن قاضی صاحب بقول شاعر ؎ ذرا سی بات پر اے داغ تم ان سے بگڑ بیٹھے اسی کا نام اُلفت ہے محبت اس کو کہتے ہیں؟ 4۔ قاضی صاحب بھی یحییٰ بن سعید کی روایت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔ ”اسناد مرسل قوی ہے۔ “(پمفلٹ صفحہ نمبر 44) تو قاضی صاحب نے اتنا اقرار تو فرمالیا کہ یحییٰ بن سعید کی روایت مرسل ہے۔ رہا قوی وغیر قوی کا سوال تو مؤدبانہ گزارش ہے۔ شرح نخبہ اصول حدیث کی معتبر ومستند کتاب پڑھیے۔ مرسل ومنقطع علی الاطلاق خبر واحد کی قسم غیر مقبول میں شمار ہوتا ہے۔ پھر ارسال وانقطاع بذات خود ایک ضعف ہے۔ تو بیس رکعت نماز تراویح کسی ایک صحیح حدیث سے سیدنا حضرت عمر فاروق
Flag Counter