Maktaba Wahhabi

247 - 896
نے بیس پڑھا نے کا حکم دیا ہو۔ اور احناف کے نزدیک سنت خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کا مفہوم یہ ہے اور یقیناً قاضی صاحب کے ہاں بھی بغیر ترمیم کے یہی ہو گا کہ”مَاوَاظَبَ عَلَیْهِ الخُلَفاءُ الرَّاشِدُوْنَ“ یعنی جس امر پر خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم مواظبت فرمائیں وہ ان کی سنت ہے۔ اور اس روایت میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک دفعہ بھی بیس پڑھنے کاذکر نہیں ہے۔ تو اس روایت سے بیس رکعت کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت ثابت کرنا غلط ہے۔ لیکن بعض الناس اس روایت کو پیش کر کے اپنا اُلو سیدھا کر رہے ہیں۔ لیکن یاد رکھنا ؎ سب جانتا ہوں میں مجھے غافل نہ جانئے ہر ایک بات ان کی میری نظر نظر میں ہے دوسری روایت: (عن يزيد بن رُومَان أنَّه قال: «كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي اللّٰه عنه فِي رَمَضَانَ بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً) (مؤطاامام مالک رحمۃ اللہ علیہ ) ”یزید بن رومان سے روایت ہے۔ وہ فرماتے کہ لوگ سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں ماہ رمضان میں بیس رکعت پڑھتے تھے۔ “ پہلا جواب: 1۔ جناب قاضی صاحب کے بزرگ علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ حنفی اس روایت کو ذکر فرماتے ہیں: (وَيزِيد لَمْ يُدْرِكْ عُمَرَ فَيكون مُنْقَطِعًا) (عمدہ القاری صفحہ نمبر598 جلد نمبر3) ”اور اس روایت کے راوی یزید کی حضرت عمر سے ملاقات نہیں اس لیے یہ روایت منقطع ہے۔ “ 2۔ قاضی صاحب کے بزرگ علامہ زیلعی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَيزِيد بنُ رُومَانَ لَمْ يُدْرِكْ عُمَرَ) (نصب الرایہ)
Flag Counter