کہ(عبدالرزاق) اس اثر کو ان الفاظ سے(اکیس رکعت) بیان کرنے میں اکیلا ہے۔ اور اس اثر میں میرے علم کے مطابق یہ لفظ (اکیس رکعت) اس کے(عبدالرزاق) کے سوا کسی نے بیان نہیں کئے۔ اور اگرچہ عبدالرزاق ثقہ و حافظ ہے لیکن آخر عمر میں یہ نابینا ہوا تو اسے اختلاط ہونے لگا۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب میں اس بات کی صراحت کی ہےاور لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ تو حافظ صاحب تقریب میں فرماتے ہیں وہ دار ہجرت (مدینہ طیبہ) کے امام اہل اتقان و تثبت کے رئیس ہیں حتیٰ کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرما دیا۔ تمام اسانید سے صحیح ترین سندیہ ہے:مالک عن نافع عن ابن عمر حافظ صاحب کا کلام ختم ہوا۔ ان باتوں کے باوجود امام مالک اس اثر کو اکیلے بھی نہیں۔ بلکہ اسی نقطہ (گیارہ رکعت)سے اس کو سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ نے بھی بیان کیا ہے۔ “
پانچواں جواب:
قاضی صاحب کے مسلک میں وتر تین رکعت سے کم وبیش نہیں ہو سکتے۔ تو ہم عبدالرزاق کی بیان کردہ اکیس رکعت سے تین وتر منفی کریں تو اکیس نفی تین 18 رکعت نماز تراویح ہوئی۔ آپ خود ہی فیصلہ فرمائیے کہ قاضی صاحب کو اس روایت سے کیا فائدہ ہوا۔
چھٹا جواب:
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی گیارہ رکعت والی روایت کو عبدالرزاق کی اکیس رکعت والی روایت پر ترجیح ہوگی۔ کیونکہ:
1۔ گیارہ رکعت والی روایت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی ہےاور اکیس رکعت والی عبدالرزاق کی۔
2۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ گیارہ رکعت بیان کرنے میں اکیلے نہیں اورعبدالرزاق اکیس
|