6۔ قاضی صاحب کے بزرگ جناب عبدالحق صاحب محدث دہلوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس حدیث کو ضعیف اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی صحیح حدیث کے مخالف قراردیا ہے۔ عبارت ملاحظہ فرمائیے:
(وَلَمْ يَثْبُتْ فِيْ رِوَايَةِ عِشْرِيْنَ رَكْعَةً مِنْهُ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا هُوَمُتَعَارِفُ الأنَ اِلَّا فِيْ رِوَايَةِ ابْنِ أبي شَيْبَةَ وَهُوَ ضَعِيْف وَقَدْ عَارَضَه حَدِيْثُ عَائِشَةَ وَهُو حَدِيْثُ صَحِيْحُ) (فتح سرالمنان)
”اور بیس رکعت روایت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں جیسا کہ آج کل متعارف ہے مگر ابن ابی شیبہ کی روایت میں اور وہ روایت ضعیف ہے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث اس کے معارض ہے اور وہ صحیح ہے۔ “
7۔ قاضی صاحب کے اور بزرگ حضرت مولانا عبدالحق صاحب لکھنوی حنفی بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کو ضعیف کہتے ہیں۔
(وَوَرَدَ فِيْ رِوَايَةِ ابْنِ أبي شَيْبَةَ وَالْبَيهَقِيِْ اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اَيْضًا صَلَّي عِشْرِيْنَ رَكْعَةً لكِنَّه حَدِيْثُ ضَعِيْفٍ عِنْدَالْمُحَدِّثِيْنَ) (حاشیہ ہدایہ صفحہ نمبر 151 جلد نمبر1)
اورابن ابی شیبہ اور بیہقی کی روایت میں وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بیس رکعت نماز پڑھی۔ لیکن یہ حدیث محدثین کے ہاں ضعیف ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعت نمازپڑھی باتفاق محدثین وآئمہ احناف ضعیف ہے۔ اگر تمام اعیان کے نام یہاں درج کیے جائیں۔ تو کتاب کی طوالت کا ڈر ہے۔ اس لیے میں صرف قاضی کی طرف سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے ضعیف اور اسے بطور سند نہ پیش کرنے کے اقرار کو ذکر کرکے اکتفا کرنا چاہتا ہوں۔
8۔ قاضی صاحب کا اقرار:
قاضی صاحب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ حدیث کو نقل کرنے کے
|