حدیث کو بیان کرنے میں اکیلا ہے اور وہ ضعیف ہے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ حدیث امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ ایسے محدث کے ہاں غریب اور ضعیف ہے۔
2۔ خاتمۃ الحفاظ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالاحدیث کو ضعیف قراردیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں:
(وأما ما رواه ان ابن ابی شيبة من حديث ابن عباس رضي اللّٰه عنهما ( كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرُ فإسناده ضعيف وقد عارضه حديث عائشة هذا الذي في الصحيحين مع كونها أعلم بحال النبي صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ليلا من غيرها) (فتح الباری صفحہ نمبر 254 جلد نمبر 4)
”اور لیکن جو ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث روایت کی ہے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعت اوروتر پڑھتے اس کی سند ضعیف ہے اور پھر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی یہ حدیث بھی اس کے معارض ہے جو صحیحین میں موجود ہے باوجود یہ کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے شبینہ حالات دوسروں سے زیادہ جانتی تھیں“۔
تو حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت پر اضافہ نہیں فرمایا کرتے تھے۔ اس میں تین خوبیاں ہیں۔ جن میں سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں خوبی بھی نہیں پائی جاتی۔
1۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث صحیح ہے۔ اورحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ضعیف ہے۔
2۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث بخاری ومسلم کی ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث مصنف ابن ابی شیبہ کی ہے۔ آپ کومعلوم ہے کہ بخاری ومسلم کو تلقی بالقبول حاصل ہےاورمصنف ابی شیبہ کو تلقی بالقبول حاصل ہونا تو کجا۔
|