Maktaba Wahhabi

224 - 896
يُصلِّي فيما بين أن يَفرَغَ من صلاةِ العشاءِ- وهي التي يَدْعو الناسُ العَتَمَةَ- إلى الفجرِ إحْدَى عشرةَ ركعةً يُسلِّمُ بين كلِّ ركعتينِ، ...الخ) (متفق علیہ) ”اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے فراغت اور فجر کے مابین گیارہ رکعت نماز پڑھتے ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے “ آپ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کاارشاد گرامی تو پڑھ لیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاءسےفراغت اور فجر کے درمیان گیارہ رکعت نماز پڑھتے اور ہر دو رکعت میں سلام پھیرتے۔ قاضی صاحب کی نظر سے شاید احادیث مشکل سے گزرتی ہوں گی۔ تبھی تو” سارے سال میں چار چار رکعت اکٹھی ادا ہوتی تھیں“ کی رٹ لگائی جارہی ہے۔ حیف صد حیف کہ یہ لوگ حدیث سے اضافہ ایسا نارواسلوک کرنے سے باز نہیں آتے۔ ان کو یہ معلوم نہیں کہ اپنی طرف سے حدیث میں اضافہ کرنے والا کس جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔ لیکن ان حضرات کی فنکاری اس میں ہےکہ”اُلٹا چور کو توال کو ڈانٹے“ الزام دیتے ہیں۔ اہلحدیث کو۔ اللہ تعالیٰ کا ہزار شکر ہے کہ ہمارے مسلک میں پیغمبر خدا کے ارشادات میں ایسی حیلہ سازیاں نہیں ہیں ؎ ما اہلحدیثیم دغا را نشناسیم! صد شکر کہ در مذھب ما حیلہ وفن نیست سارے سال میں تین وتر اور چار چار رکعت اکٹھی ادا ہوتی تھیں۔ قاضی صاحب کی دونوں باتوں پر چھٹے بات میں مزید بحث ملاحظہ فرمائیے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث پر قاضی صاحب کے واردکردہ تمام اعتراضات کا جواب دے دیا گیاہے۔ اورحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی فعلی مرفوع تصریحی باتفاق محدثین صحیح حدیث سے ثابت ہوا کہ مسنون صلوٰۃ تراویح بمع وتر گیارہ رکعت ہی ہے۔ اس سےزائد نہیں۔ کیونکہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتی ہیں۔ کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر
Flag Counter