Maktaba Wahhabi

218 - 896
پہلا جواب: 1۔ مذکورہ بالااعتراض کی بنیاد صرف اس بات پر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھا کرتے تھےاس لیے قاضی صاحب سے یہ توقع کی جائے گی کہ وہ پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کارمضان المبارک میں تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھنا ثابت کردیں اور تب یہ اعتراض ہو سکے گا۔ دوسراجواب: 2۔ آپ کو معلوم ہوچکا ہے کہ اس اعتراض کی بنیادرمضان میں تراویح اور تہجد الگ الگ ہونے پر ہے۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم كارمضان میں تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھنا نہیں ملتا۔ اس معاملہ میں قاضی صاحب کے بزرگ حضرت مولانا سید انور شاہ صاحب کاشمیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَلَمْ يَثْبُتْ فِيْ رِوَايَةِ مِنَ الرِّوَايَاتِ أنَّه عَلَيْهِ السَّلاَمُ صَلَّى الَّتَراوِيْحَ وَالتَّهَجَّدَ عَلىٰ حِدَةٍ مِنْ رَمَضَانَ ) (العرف اتشذی) اور کسی ایک روایت سے بھی ثابت نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھی ہو۔ لہٰذا یہ اعتراض ساقط ہوا۔ تیسرا جواب: نوٹ:قاضی صاحب جب تک بقید حیات ہیں۔ اگر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا رمضان میں تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھنا ثابت کردیں۔ تو خاطرخواہ بلکہ منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔ تیسرا جواب: 3۔ قاضی صاحب مدظلہ العالی کو یہ بھی اعتراض ہے کہ حدیث عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا میں وارد شدہ لفظ”غیر رمضان“کیوں ہے؟اس اعتراض کی بنیاد لفظ”غیر رمضان“پر رکھنادرست نہیں۔ کیونکہ اس حدیث میں لفظ”غیررمضان آجانے سے یہ
Flag Counter