رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کیسی تھی؟یہاں یہ معاملہ حضرت قاضی صاحب مدظلہ العالی کےسپرد کردیتا ہوں۔ قاضی صاحب کو تسلیم ہے کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سوال رات کی نماز کے متعلق تھا دن کی نماز کے متعلق نہیں۔ اسی طرح قاضی صاحب مدظلہ العالی یہ بھی تسلیم کرتے ہیں۔ کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سوال نفلی نماز کے متعلق فرضی کے متعلق نہیں۔ ماشاء اللّٰه۔ قاضی صاحب اوردو باتوں کو تسلیم فرماچکے ہیں کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سوال رات کی نماز کے متعلق تھا اور نفلی نماز تھی۔ رہی تیسری بات کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سوال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سارے سال کی نماز سے تھا یا کسی ایک خاص مہینے کی نماز کے متعلق۔ تو جناب سے گزارش کروں گا کہ وہ ایک بار پھر سوال کی عبارت پڑھنے کی زحمت گوارافرمائیں۔
(كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ )
پیغمبرخدا صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کیسی تھی؟یہاں پر یہ بات واضح ہے کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سارے سال کی نماز نہیں پوچھی۔ بلکہ صرف رمضان المبارک کی نماز پوچھ رہے ہیں۔ سوال کے الفاظ” فِي رَمَضَانَ “آپ کےیقین میں اضافہ کر رہے ہیں۔ کہ واقعی حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف رمضان المبارک ہی کی نمازپوچھی ہے۔ سوال نہ ہی سارے سال کی نماز کے متعلق ہے اور نہ ہی رمضان کے علاوہ کسی اور مہینہ کے متعلق۔ اب قاضی صاحب کی دونوں مسلمہ باتوں کے پیش نظر حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاسوال یوں ہو گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں رات نفلی نماز صلوٰۃ التراویح ہی ہوتی ہے کیونکہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رات کی اس نفلی نماز کے متعلق پوچھا تھا۔ جو رمضان المبارک سےمخصوص ہے۔ معلوم ہوا کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تراویح ہی کے متعلق پوچھا تھا۔ کیونکہ یہاں پروہ رمضان کی تخصیص فرما رہے ہیں۔ ایک دفعہ پھر غور
|