Maktaba Wahhabi

212 - 896
عبادات اور ادلہ کے مسائل میں سنت وہ امر ہے۔ جو قرآن کےسوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر ہوخواہ قول ہواسے حدیث کانام دیا جاتا ہے یا فعل ہو یا تقریر“۔ سنت کامفہوم تو آپ سمجھ گئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صادر شدہ قول، فعل اور تقریر کو کہتے ہیں۔ اب ذرا سنت نبویہ سے روگردانی اور بے رغبتی کرنے والے حضرات کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ملاحظہ ہو: (فمنْ رغِب عَنْ سُنَّتِي فَلَيسَ مِنِّى) ”جو میری سنت سےبے رغبتی کرے وہ مجھ سے نہیں۔ “ ان متذکرہ بالا باتوں کو ذہن میں رکھئے اور اصل مسئلہ کی طرف رجوع فرمائیے۔ پہلی دلیل حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ اَنَّہ أَخبَرَہ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللّٰه عَنْهَا : كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ ؟ فَقَالَتْ : " مَا كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللّٰهِ تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ قَالَ : ( تَنَامُ عَيْنِي وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي ) (بخاری صفحہ نمبر 154 جلد نمبر 1مسلم صفحہ نمبر 254 جلد نمبر 1 موطا مالک صفحہ نمبر102 ابوداؤد صفحہ نمبر133 جلد نمبر 1، ترمذی صفحہ نمبر 59758 جلد نمبر 1، نسائی صفحہ نمبر 200 جلد نمبر 1، سنن الکبریٰ للبیہقی صفحہ نمبر496 جلد نمبر 2 موطا امام محمد) ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ اُنہوں نے اپنے شاگرد کو بتایا، کہ اس نے
Flag Counter