Maktaba Wahhabi

207 - 896
بتلارہے تھے۔ اور اب یوں ترمیم کی ہے کہ یہ صحابہ کی سنت ہے اچھا! اُن صحابہ رضی اللہ عنھم کے نام بتلادیجئے؟جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم کے برعکس بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔ یہ بیس رکعت نمازجو لوگ پڑھا کرتے تھے یہ کونسی نماز تھی۔ یہ رمضان میں تھی یا غیر رمضان میں؟دن کی تھی یارات کی؟ آپ کی عبارت سے کچھ پتہ نہیں چلتا کہ نمازکونسی تھی۔ اورکن دنوں کی تھی اور کونسے خلیفہ کی سنت تھی؟ اور کیسے! یہ امر بھی وضاحت طلب ہے۔ اور یوں بھی وضاحت فرمائیے کہ اس میں قیام رمضان کی بجائے صلوٰۃ تراویح کا لفظ ہو۔ کیونکہ آپ نے خود فرمایا ہے کہ”گفتگو صلوٰۃتراویح کے بارے میں ہے نہ کہ قیام رمضان کےبارے میں“ اور ساتھ ہی ساتھ اُس کی سند صحیح کرنے کی سعی فرمادینا۔ اُمید ہے کہ اب آپ اتنی لمبی خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔ کہیں مجھےیہ نہ کہنا پڑے ع منہ سےکچھ بول کے اب ضبط پہ قابو نہ رہا۔ آپ غلط فہمی میں ہیں۔ اورنہ ہی یہ خیال کرتے ہیں کہ کہیں یہ طعنہ زنی نہ ہو۔ اور بہتان تراشی بھی تو آپ کے ہاں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ میں نے کب مسجد میں یہ اقرار کیا تھا کہ”ہم نہ مناظرہ کے لیے تیار ہیں اور نہ ہی تحریر کو جاری رکھیں گے“ آپ کوتو اللہ عظیم نے یہ مقام عطا کیا ہے اگر آپ دن کو رات سے تعبیر کردیں تو یہ باور کرنےوالے بھی موجودہیں۔ ماشاء اللہ۔ ٹھیک! کیونکہ میری دلیلیں حقائق پر مبنی تھیں۔ اور سوال نہایت قوی تھے۔ جن کا آپ کے پاس کوئی جواب نہیں اور نہ ہے۔ مجھے آپ تک پہنچنے والی روایت کے راویوں پر اعتراض ہے۔ کہ اُنہوں نے بھی کیسی کیسی گُل افشانیاں کی ہیں۔ حالانکہ میں نے اُن سے کہا تھاکہ جیساقاضی صاحب مناسب سمجھیں گے میں ویسا ہی کرنے کوتیار ہوں۔ لیکن اس کےساتھ ساتھ مجھے آپ کے ایجاب کی بھی داددینی چاہیے۔ ورنہ یہ تینوں راوی(ماسٹر نصر اللہ صاحب۔ ملک بشیر احمد صاحب اور مولوی عباس صاحب) اس لائق ہیں کہ ان سے پوچھاجائےکہ ؎ صاحب تیرے ایمان کی قیمت ہے تو یہ ہے
Flag Counter