Maktaba Wahhabi

206 - 896
لیے آئمہ احناف کے اقوال پیش کیے تھے۔ کیونکہ اعتماد آپ لوگوں کو آئمہ احناف کے اقوال پر ہے۔ اتنا اعتماد نبی علیہ الصلاۃ والسلام کے اقوال واعمال پر شاید ہی ہو۔ اس بات کاپتہ تو آپ کی پہلی تحریر سے ہی چل جاتا ہے۔ چنانچہ آپ اس میں رقمطراز ہیں۔ اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ کہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔ ”جناب نے اتنی جراءت بھی نہ کی کہ حدیث کاابتدائی حصہ(فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي) کا بھی ترجمہ ہی کر دیتے۔ کیونکہ وہ بھی فرمان نبوی ہے۔ اور یہ آئمہ کا عشق نہیں تو اور کیا ہے؟ کہ آپ کی نظروں سے فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي کا لفظ اوجھل ہوگیا۔ اچھا!اب معلوم ہواکہ آپ ایسا بھی کرلیا کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل پرتو آپ کڑی نظر سے تنقید کریں۔ اور پھر قول وعمل جو آئمہ احناف کے ہوں کم ازکم ان پر سنت کاناجائز لیبل لگانا تو چھوڑ دیجئے۔ اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل آپ کے سامنے پیش کروں تو آپ کہہ دیتے ہیں۔ میں نہ مانوں۔ خلیفہ ثانی حضرت عمررضی اللہ عنہ کا امرآپ کے سامنے پیش کریں تو آپ فرمادیں۔ میں نہ مانوں۔ آئمہ احناف کے اقوال پیش کریں۔ تو آپ یوں گویا ہوں کہ میں نہ مانوں۔ تم انہیں کیوں پیش کرتے ہو۔ توپھر آپ خود ہی بتائیے کہ آپ کے مرض” میں نہ مانوں“ کا علاج کوئی ہے بھی یا نہیں۔ تاکہ اُس طرح آپ کی تسلی کی جائے۔ افسوس کہ اس مرض پر تو تقلید جیسا بے نظیر نسخہ(بزعم شما)بھی کارگرنہ ہوسکا اجتہاد سے تو آپ پہلے ہی بدک رہے ہیں۔ جناب اس چار ورق کی مطول بلاطائل تحریر میں رقمطراز ہیں۔ جب میں آپ کے بزرگوں کے ساتھ گفتگو کو ترجیح دیتا ہوں تو آپ کاعلمی معیار واضح ہونے پر دے رہا ہوں فرمائیے حضرت صاحب! کہ جو ابتدائے رمضان سے آج تک میرے ساتھ مکالمہ کرتے رہے ہیں۔ کیا اسے آپ گفتگو نہیں سمجھتے اور اس دفعہ کی چار ورق کی تحریربھی گفتگو سے خارج ہے کیا یہ قول وعمل کا توافق ہے؟ چہ خوب۔ ایک وقت تھا کہ حضرت صاحب بیس رکعت کوخلفاء راشدین کی سنت
Flag Counter