Maktaba Wahhabi

205 - 896
ورنہ میرے اساتذہ کے سامنے تو حضرت مولاناقاری محمد طیب صاحب مہتم مدرسہ دیوبند“ بھی تاب نہیں لاسکیں گے۔ ان شاء للہ تعالیٰ بھلاقرآن وسنت کے مقابلہ میں یہاں اوروں کی کیاحیثیت ہوسکتی ہے۔ ابھی تو میں نے چند آئمہ احناف رحمۃ اللہ علیہم کے اقوال ہی درج کئے ہیں اور تمام پشتیں آپ تک لانی تھیں۔ کہ آپ نے صرف اتنا لکھ دینا کافی سمجھا کہ ”آئمہ احناف رحمۃ اللہ علیہم کے اقوال درج کرنا آپ کو زیبا نہیں“ قاضی صاحب! اپنے علم پر اتنا ناز مت کرو ابھی تک آپ کو اصول مناظرہ کی کتاب رشیدیہ پڑھنے کی ضرورت ہے۔ قاضی صاحب یہ تو فرمائیے کہ خصم کے سامنے اس کے مسلمات پیش کرنا آپ کے علم ومناظرہ میں قول وعمل کے تضاد سے موسوم ہے۔ آپ نے رشیدیہ کا مطالعہ کیا ہوتا۔ تو اس قدر شنیع غلطی نہ کرتے۔ آپ حضرات کو فنون علم پر فخر تو بہت ہے اور گل یہ کھلائے جارہے ہیں آپ کا تو یہی حال ہے ؎ بہت شورسنتے تھے پہلو میں دل کا جوچیرا تو اک قطرہ خون نہ نکلا 4۔ قاضی صاحب! واقعی آپ پتے کی بات کرتے ہیں۔ مجھے تو کہہ رہے ہو کہ تم نے فقہاء احناف رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال کیوں پیش کیے ہیں۔ ابھی تو لوگوں کو پتہ چلے گا کہ صرف فقہاء احناف رحمۃ اللہ علیہ آئمہ احناف ہی نہیں بلکہ تمام علماء احناف بھی یہی کہتے ہیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح گیارہ رکعت ہی ہے ہم سے تو یہ کہہ دیا کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ، نسائی رحمۃ اللہ علیہ، ابوداود رحمۃ اللہ علیہ، وغیرہ کی کیوں بات پیش نہیں کرتے۔ لیکن آپ ان لوگوں کو کیا کہیں گے جن کو حنفیت کا جامہ پہنایا ہوا ہے۔ کہ آئمہ احناف نے غلط سمجھاتھا۔ اور علماء احناف بھی غلطی پر ہیں۔ میں نے تو اسی لیے آئمہ احناف کے اقوال درج کیے ہیں۔ کیونکہ آپ کے نزدیک صرف فقہاء احناف ہی مسلّم ہیں۔ اگر آپ کے مسلمات میں محدثین ہوتے(امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ، نسائی رحمۃ اللہ علیہ، ابوداود رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ) تو قیام رمضان اورتراویح کو الگ الگ کیوں خیال کرتے۔ صرف اور صرف آپ ہی کی تسکین کے
Flag Counter