Maktaba Wahhabi

201 - 896
دین کو نفس کی خواہش کے مطابق ڈھالو ان کامقصد ہے یہی فہم وفراست والو 1۔ آپ نے تو اتنی باتیں لکھ دی ہیں اور مجھے علمی معیار پربھی آزمارہے ہیں۔ کیا آپ کے نزدیک صحیح علمی معیار یہی ہے کہ قیام رمضان کو صلوٰۃ تراویح تسلیم نہ کیاجائے۔ جناب کے اس رقعہ کے ایک جملہ سے معلوم ہوتاہے کہ آپ قیامِ رمضان اورصلوٰۃ تراویح کو الگ الگ نمازیں خیال کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ جملہ یہ ہے۔ کہ گفتگو صلوٰۃ تراویح کے بارے میں ہے نہ کہ قیام ِ رمضان کے بارے میں“۔ البتہ آپ کے اسی رقعہ کےدواور جملوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صلوٰۃ تراویح پر قیامِ رمضان کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ چنانچہ وہ دو جملے یہ ہیں: 1۔ ”جو اس حدیث عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کو قیام رمضان کے بارے میں نہ ذکر کرکے اور صلوٰۃ تہجد وغیرہ سے متعلق ابواب میں ذکر کرکے سمجھارہے ہیں۔۔ ۔ الخ“۔ 2۔ ”نہ اس میں صلوٰۃ تراویح کا لفظ نہ ہی قیام رمضان کا“۔ دیکھئے جناب ان دونوں جملوں سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ آپ کے ہاں صلوٰۃ تراویح پر قیام رمضان کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ لیکن آپ ہی جوان جملوں سے چندسطورپہلے یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ”گفتگو صلوٰۃتراویح کے بارے میں ہے نہ کہ قیام رمضان کےبارے میں۔ “ تو واقعی آپ کو اس تضاد بیانی کی داد دینی چاہیے۔ شاید آپ تو اسے بھی علمی معیار سے ہی تعبیرفرماتے ہونگے۔ بہت خوب! مزید برآں یہ کہ اگر ہم عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی حدیث استدلال میں پیش کریں۔ تو آپ فرمائیں کہ اس میں صلوٰۃ تراویح کالفظ ہی نہیں۔ تو بتائیے جناب آپ کی پیش کردہ حدیث باوجود یہ کہ مجہول السند ہے۔ کیا صلوٰۃ تراویح کے لفظ پر مشتمل ہے؟نہیں جناب نہیں۔ تو بتائیے آپ کا استدلال کیونکر درست ہوسکتا ہے؟اگر ہم کہیں کہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی حدیث کوقیام رمضان کے باب
Flag Counter