تھی اور صحابہ کا عمل پیش کیا تھا۔ اورآپ کاپیش کردہ مقدمہ جو ہمیں بھی مسلّم ہے کہ صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع تھے ساتھ مل جائےگا اور دلیل تام ہوجائے گی۔ اب رہا استدلال ازروایت سائب بن یزید تو آپ نے الزام لگایا تھا کہ بیس رکعت تراویح کی روایت یزید بن رومان سے ہے نہ کہ سائب بن یزید سے۔ اب آپ پر لازم ہے کہ یہ الزام ثابت کریں۔ ورنہ صاف لفظوں میں اقرارکریں۔ کہ الزام غلط ہے۔ اورروایت سائب بن یزید سے سنن کبریٰ میں موجود ہے۔ نمبر دوم آپ تحریر کرتےہیں۔ کہ سندیں اس روایت کی دو ہیں۔ مولوی صاحب میں نے بغیر حوالہ کے بات نہ کی تھی۔ سنن کبریٰ کاحوالہ دیاتھا۔ اب آپ ثابت کریں کہ سنن کبریٰ بیہقی میں دوسندیں موجود ہیں۔ پھر پوچھیں کہ کون سی سندپیش کی ہے۔ اور اگر سنن کبریٰ بیہقی میں دوسندیں نہ دکھا سکیں:
(فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا[1] رَبَّكُمْ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ)
کیا ابھی تک آپ کو علمی بحث وتمحیص میں کسی معیار پر آزمایا نہیں گیا؟واقعی آپ صحیح علمی معیار پر اُتر آئے۔ جب کہ روایت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے بارے میں آپ کو اقوال رجال، کاسہارا لینا پڑا؟یاجب نظرپڑی تو دو سندیں کہنا شروع کردیا۔ حالانکہ سنن کبریٰ بیہقی میں صرف ایک سند ہے۔ کیا طویل فہرست سوالات جن میں ایک بھی کام کا نہ ہویہی صحیح علمی معیار ہے؟خوب! جب میں آپ کے بزرگوں کے ساتھ گفتگو کو
|