Maktaba Wahhabi

196 - 896
اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں تو گویا اقوال رجال کی آڑلی تھی۔ لیکن افسوس اس سے بھی کام نہ چل سکا۔ 2۔ دوسرا طرز حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی گیارہ رکعت تراویح پر نص ثابت کرنے کے لیے آپ نے یہ اختیار کیا۔ کہ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے صلوٰۃ تراویح کے بارہ میں استفسار کیا تھا اور جواب چونکہ سوال کےمطابق ہوتا ہے تو گویا آپ نے بھی جواب صلوٰۃ تراویح کے بارے میں دیا۔ کیا خوب!اجتہاد کی داد دینی پڑتی ہے۔ سوال کی عبارت جو آپ نے تحریر کی یہ ہے: ” ‏كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُرَسُولِ اللّٰهِ ‏ ‏صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ‏ ‏فِي رَمَضَانَ نہ اس میں صلوٰۃ تراویح کا لفظ ہے نہ ہی قیامِ [1]رمضان کا۔ عبارت کا معنی صرف یہ ہے۔ ”کیسی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان[2]میں؟“اب یہاں مطلق صلوٰۃ (نماز) کا لفظ ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں کیسے ادا فرماتے تھے؟اس کا اطلاق فرضی، نفلی ہر نماز پر ہو سکتا ہے، پھر رات کی نماز اور ان کی نماز سب اس میں داخل ہیں۔ سوال ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے تو کسی نماز کی تعین نہیں ہو تی۔ جب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا جواب سامنے آتا ہے تو درج ذیل چیزیں واضح ہوتی ہیں۔ (1)سوال فرضی نماز کے متعلق نہیں(2)دن کی کسی نماز کے متعلق نہیں اور یہ دو
Flag Counter