کے ہی رقعہ رساں نے کہا تھا۔ کہ آپ کو مشورہ کے لیے گوجرانوالہ اپنے اساتذہ کے پاس جانا پڑا ہے اور اس کاحوالہ بھی میں نے تحریر کیا تھا۔ مگر آپ ہیں کہ نہ آگے کو دیکھتے ہیں نہ پیچھے کو اور بے جا، نارواحملے شروع کردیتے ہیں۔ تو میں اتنی گزارش کروں گا۔ کہ یہ طرز تحریر آپ کو مبارک ممکن ہے آپ ایسا لفظ سن سکتے ہوں لیکن مجھے معذور تصور کریں۔ چونکہ آپ نے سوالات کو دہرایا ہے۔ [1]۔ جواب کا تکلف کر رہا ہوں ورنہ ان کی حقیقت پر کاہ کے برابر نہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت جو آپ نے پیش کی تھی۔ میں نے اس پر اعتراض کیا تھا کہ یہ صلوٰۃ تراویح کے بارے میں نہیں۔ کیونکہ اس میں غیر رمضان[2]لفظ موجود ہے۔ اور صلوٰۃ تراویح غیر رمضان میں ادا نہیں ہوتی۔ اب آپ پر لازم تھا کہ یادلیل واپس لیتے۔ یا اس کاصلوٰۃ تراویح کے بارےمیں ہونا ثابت کرتے۔ آپ نے اپنے زعم کے مطابق اس کا صلوٰۃ تراویح کے عدد کے بارے میں نص ہونا ثابت کیا ہے مندرجہ ذیل دلائل سے۔ اب ملاحظہ ہوں مع جوابات:
1۔ کہ بعض آئمہ احناف نے اسے گیارہ رکعت صلوٰۃ تراویح ہونے میں نص قراردیا ہے۔ مثلاً امام محمد في المؤطا۔ میں نے موطا امام محمد میں جو لکھا ہے وہ دیکھا ہے اس میں کہیں مذکور نہیں کہ اس حدیث سے صلوٰۃ تراویح کا آٹھ رکعت ہونا نصاً ثابت ہوتا ہے۔ صرف باب قیام شہر رمضان میں درج ہونا اس کے اثبات کےلیے کافی نہیں۔ وہ عبارت پیش کرنی چاہیے جس میں یہ تحریر ہو کہ اس حدیث سے صلوٰۃ تراویح کا گیارہ
|