عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کاجواب صحیح تھا؟کیاامام محمد، ابن ہمام، ملا علی قاری رحمہم الباری وغیرہ آئمہ احناف نے جو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو نبی علیہ السلام کی صلوٰہ تراویح کے گیارہ رکعت ہونے میں نص قرار دیا ہےدرست ہے؟دوٹوک فیصلہ دیجئے وگرنہ تسلیم کیجئے اور اپنے اخلاق حسنہ کا اظہار نہ کیجئے۔
سائب بن یزید کی حدیث موطا امام مالک میں موجود ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب و تمیم داری کو گیارہ رکعت پڑھانے کا حکم دیا تھا۔ آپ اپنی پیش کردہ حدیث مع سندو توثیق رجال درج کیجیئے تاکہ آپ پر واضح ہو جائے کہ جو میں نے سائب بن یزید کی حدیث پیش کی ہے وہ محض وہم ہے۔
امید ہےکہ اب آپ دیانتداری سے کام لیں گے اورمذکورہ بالا باتوں کا جواب تحریر فرمائیں گے۔ اور اپنے اخلاق کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ اور اقرارفرمائیں گے کہ نبی علیہ السلام اور خلفاء راشدین کی سنت گیارہ رکعت ہی ہے۔ فقط والسلام(عبدالمنان بن عبدالحق)
نوٹ:حافظ عبدالمنان صاحب کی پانچویں تحریر کے جواب میں قاضی صاحب کی منتخب سہ رکنی کمیٹی نور پور آئی۔ جس کی رپورٹ صفحات گذشتہ میں گزرچکی ہے۔ قاضی صاحب نے یہاں پر تحریری خاموشی اختیار کر لی اس کے بعد حافظ عبدالمنان صاحب نے ایک رقعہ نمبر(6)بھیجا۔ جس کے جواب میں قاضی صاحب نے اپنا پانچواں رقعہ ارسال کیا۔ جس کا جواب حافظ عبدالمنان صاحب نے فوراً رقعہ نمبر(7) میں دے دیا تھا۔ جس کو قاضی صاحب نے اپنے پمفلٹ میں شائع نہیں کیا تھا اور بھلا قاضی صاحب یہ ساتواں رقعہ کیسے اپنے پمفلٹ میں درج فرماتے۔ کیونکہ وہ مجسمہ دیانت ہیں۔ لہٰذا ان کا ہر فعل دیانت پر مبنی ہوا کرتا ہے۔ قاضی صاحب نے جس رقعہ پر نمبر(6)درج کردیا ہے۔ کیا وہ ثابت کر سکیں گےکہ یہ ان کاچھٹا رقعہ ہے؟ یہ ہیں جناب دین کے رہنما انبیاء کے وارث ان کے منبر کی یہی ذمہ داریاں ہیں۔ یہی
|