Maktaba Wahhabi

186 - 896
صلوٰۃتراویح کی رکعت آپ نے بتائیں۔ اور نہ خلفاء راشدین میں سے کسی کے بیس رکعت پڑھنے کا ثبوت دیا۔ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا رَبَّكُمْ وَأطِيْعُوْا رَسُوْلُكُمْ وَلَا تُقَلِّدُوْا اَئِمَّتَكُمْ[1] اس کا جواب اور یہ بھی بتائیں کہ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی علیہ السلام کی کون سی نماز کے متعلق سوال کیا تھا؟ کیا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے جواب صحیح دیا تھا؟کیا امام محمدابن ہمام، ملا علی قاری رحمہم الباری وغیرہ آئمہ احناف نے جو حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی علیہ السلام کی صلوٰۃ تراویح کے گیارہ رکعت ہونے پر استدلال کیا ہے۔ یہ درست ہے یا غلط؟ دو ٹوک فیصلہ کیجئے؟کیا آپ سائب بن یزید کی روایت کے الفاظ مع سندوتوثیق رجال تحریر فرمائیں گے؟اگر آپ اس تحریر کا صحیح جواب دے دیں تو پھر بندہ آپ سے گفتگو کر سکتا ہے۔ وگرنہ اعتراف کریں کہ نبی علیہ السلام کی سنت گیارہ ركعت ہے۔ اور خلفاء راشدین بھی نبی علیہ السلام کے متبع تھے۔ فقط والسلام !(عبدالمنان بن عبدالحق) 4۔ قاضی صاحب: عزیز مکرم مولوی صاحب وعلیکم السلام ورحمۃ وبرکاتہ، تحریر کا جواب موصول ہوا۔ جس سے ثابت ہوا کہ اب آپ کوتسلیم ہے کہ بیس رکعت تراویح کے بارہ میں سائب بن یزید سے روایت ہے۔ جس کے متعلق کبھی آپ کو سخت افسوس ہو رہا تھا کہ جو روایت حضرت سائب سے نہیں وہ کیوں سائب بن یزید کے ذمہ لگائی جارہی ہے اب امید ہے آپ کا افسوس دور ہوچکا ہوگا۔ اور آپ کو یہ بھی واضح ہو گیا کہ گفتگو تو شروع کردی تھی اور اپنے علم پر ناز بھی تھا۔ لیکن اس نے ساتھ نہ دیا۔ ایسا ہو جاتا ہے۔ اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ انسان پر اپنی حقیقت واضح ہو جائے تو بہتر ہی ہوتا ہے۔ جس صاحب کے ہاتھ سے مجھے رقعہ موصول
Flag Counter